Prabudha Saurabh

پربدھ سوربھ

پربدھ سوربھ کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    نظریں ہٹیں ذرا سی کہ صحبت بگڑ گئی

    نظریں ہٹیں ذرا سی کہ صحبت بگڑ گئی رہ کر کبوتروں میں میری چھت بگڑ گئی اک روز اس نے شوق میں سوتی پہن لیا ریشم کی تو بازار میں قیمت بگڑ گئی ہم نے ہی تو ہر بار چنے ایسے حکمراں کس منہ سے کہیں ہم کہ سیاست بگڑ گئی اک تخت ایک تاج و دس بیس اشرفیاں اتنے میں ہی حضور کی نیت بگڑ گئی اتنے بڑے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی دشت میں جب چھوڑ کے آتی ہے ہمیں

    زندگی دشت میں جب چھوڑ کے آتی ہے ہمیں تیری یادوں کی مہک ڈھونڈھ کے لاتی ہے ہمیں رکھ دے آنکھوں پہ میری غفلتوں والا چشمہ اس سے دنیا بڑی بہتر نظر آتی ہے ہمیں ایک ہی تال میں ہر نبض کا چلتے رہنا تم نہ سمجھو گے یہ ترتیب ڈراتی ہے ہمیں درد تنہائی تڑپ سوز خلا بے چینی لفظ کیا کیا یہ محبت ...

    مزید پڑھیے

    جو ہم تیری آنکھوں کے تارے ہوئے ہیں

    جو ہم تیری آنکھوں کے تارے ہوئے ہیں کئی رتجگوں کے سنوارے ہوئے ہیں برابر پہ چھوٹی محبت کی بازی نہ جیتے ہوئے ہیں نہ ہارے ہوئے ہیں انہیں کی نظر میں اترنا ہے ہم کو جو ہم کو نظر سے اتارے ہوئے ہیں قلم یاد کافی بھرم چند پنے بس اتنے میں بھی دن گزارے ہوئے ہیں غزل کا ہنر صرف حاصل غموں ...

    مزید پڑھیے

    دونوں جانب قید شدہ اس خوش فہمی میں رہتے ہیں

    دونوں جانب قید شدہ اس خوش فہمی میں رہتے ہیں سرحد کے اس پار پرندے آزادی میں رہتے ہیں شام تلک آداب بجاتے گردن دکھنے لگتی ہے پیادے ہو کر شاہوں والی آبادی میں رہتے ہیں گر روئے تو آنکھوں کے سب باشندے بہہ جائیں گے ہائے شکستہ خواب ہمارے اس بستی میں رہتے ہیں زینہ در زینہ جب تیری یاد ...

    مزید پڑھیے

    تیرگی کی اپنی ضد ہے جگنوؤں کی اپنی ضد

    تیرگی کی اپنی ضد ہے جگنوؤں کی اپنی ضد ٹھوکروں کی اپنی ضد ہے حوصلوں کی اپنی ضد کون سا قصہ سناؤں آپ کو مشکل یہ ہے آنسوؤں کی اپنی ضد ہے قہقہوں کی اپنی ضد گیت میرے چوم آئیں گے تمہیں بن کر صبا سرحدوں کی اپنی ضد ہے حسرتوں کی اپنی ضد راستوں نے خوب سمجھایا الجھنا مت مگر رہزنوں کی اپنی ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 قطعہ (Qita)