پاشا رحمان کی نظم

    احساس فراق

    ماہ و انجم کنول ستارے سنو جب وہ مہ وش نہیں ہے اپنے پاس باد ابر بہار ہے بے کیف چاندنی مضمحل ہے چاند اداس اس کی فرقت کا کس قدر احساس ہلکی ہلکی پھوار سے گویا بھیگتا جا رہا ہے شب کا لباس ہجر کی رات یہ فضائے حسیں اور کچھ بڑھ گئی ہے دل کی یاس اس کی فرقت کا کس قدر احساس مہکی مہکی ہوائیں ...

    مزید پڑھیے

    سیاہئ شب

    سیاہئ شب مجھے کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے کوئی سیاہ ناگن کرن کی دہلیز پر کھڑی ہو اگر وہ باہر قدم نکالے تو اس کو ڈس کر ہلاک کر دے کرن اندھیرے سے اتنی خائف کہ جیسے کوئی حسین ہرنی کسی درندے کے ڈر سے جا کر گھنے درختوں میں چھپ گئی ہو وہ خوف سے تھرتھرا رہی ہو کہ جیسے طوفاں سے شاخ ...

    مزید پڑھیے

    برگد کا بوڑھا پیڑ

    برگد کا یہ بوڑھا پیڑ جس کے جسم کی کھال تک اب تو سوکھ گئی ہے اس کے سائے میں جانے کتنے رومان پلے ہیں جانے کتنے پیمان بندھے ہیں اس برگد کے پیڑ کو سب ہم راز بنا کر جیون ساتھ نبھانے کا وعدہ کرتے تھے اس برگد کے سائے میں کتنی چھیل چھبیلی سندر ناری میت سے ملنے کی آشا میں پہروں بیٹھی رہتی ...

    مزید پڑھیے

    کالی دھوپ

    سورج آج ہمارے آنگن میں کالی چادر اوڑھے اترا ہے کالی کرنیں اس کی رگ رگ سے پھوٹ رہی ہیں کس بیدردی سے اجیالے کو لوٹ رہی ہے کالی دھوپ کے زہر سے آنگن کے سارے پتے زرد ہوئے ہیں کومل کلیاں سوکھ گئی ہیں نیلے پیلے اودے پھول کجلائے بے رنگ ہوئے ہیں اس کی کالی چادر جب اک دن بوسیدہ ہو جائے ...

    مزید پڑھیے