پاشا رحمان کی رباعی

    وہ ایک شخص جو محفل میں بولتا تھا بہت

    وہ ایک شخص جو محفل میں بولتا تھا بہت سنا ہے اہل نظر سے وہ کھوکھلا تھا بہت ردائے شب سے لپٹ کے سواد شام کے بعد کسی کے بارے میں پہروں میں سوچتا تھا بہت اس اجنبی نے بالآخر پلٹ کے دیکھ لیا طلسمی شہر میں کوئی پکارتا تھا بہت ابھی جو پاس سے نظریں چرا کے گزرا ہے گئی رتوں میں وہی مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    برفانی ہواؤں پہ ترا شک ہوا کیسے

    برفانی ہواؤں پہ ترا شک ہوا کیسے احساس صدا موجب دستک ہوا کیسے کیا شہر وفا مستقر بو الہوساں ہے چہرہ پری چہروں کا بھیانک ہوا کیسے اے لالہ رخو عشوہ گرو تنگ قباؤ یہ لطف و کرم ہم پہ اچانک ہوا کیسے شیوہ تو ترا صرف ستم تھا ستم ایجاد اخلاص و مروت ترا مسلک ہوا کیسے اب جاں سے گزر جا کہ ...

    مزید پڑھیے

    شہر آشوب میں گل ہائے وفا کس کو دوں

    شہر آشوب میں گل ہائے وفا کس کو دوں کون مخلص ہے میں الزام وفا کس کو دوں شہر کے شور میں صحراؤں کا سناٹا ہے دیر سے سوچ رہا ہوں کہ صدا کس کو دوں وہ تو یوسف تھا مگر کوئی بھی یعقوب نہیں خوں میں ڈوبی ہوئی میں اس کی قبا کس کو دوں شہر میں ویسے مہربان بہت سارے تھے کون قاتل تھا مرا ہائے دعا ...

    مزید پڑھیے

    مثال آئینہ یارو نکھر گیا کل شب

    مثال آئینہ یارو نکھر گیا کل شب عجیب سانحہ دل پہ گزر گیا کل شب بساط دشت پہ یوں چاندنی تھی رقص کناں کہ جیسے چاند کا ہر زخم بھر گیا کل شب سیاہ رات کا وہ راہب چراغ بکف سنو وہ کرمک شب تاب بھر گیا کل شب کچھ اتنا چہرہ بھیانک تھا خواب میں اس کا کہ اپنے آپ سے پاشاؔ بھی ڈر گیا کل شب

    مزید پڑھیے

    ان کے گھر میں چاند اور تارے اپنے گھر میں آگ

    ان کے گھر میں چاند اور تارے اپنے گھر میں آگ اپنی اپنی قسمت پیارے اپنا اپنا بھاگ آج وہ شاید میرے گھر میں رات گئے تک آئیں بھور سمے سے چھت پر اپنی بول رہا ہے کاگ یہ جگ تو کل جگ ہے پیارے اس جگ میں آنند کہاں جتنی جلدی بھاگ سکے تو اس دھرتی سے بھاگ بوڑھی دھرتی ایسی ناری جس کے سو سو ...

    مزید پڑھیے