پاشا رحمان کی غزل

    کس طرح یاد میں اس شوخ کی بیکل دریا

    کس طرح یاد میں اس شوخ کی بیکل دریا کوہ میں دشت میں پھرتا رہا پاگل دریا چاندنی رات وہ کافر یہ فضائے مے گوں پاس انگڑائیاں لیتا ہوا چنچل دریا جب وہ آسیب زدہ دشت سے گزرا تو لگا جیسے نوخیز سی بیوہ کا ہے آنچل دریا اپنی خاموشی پہ کیا اور کہوں اس کے سوا جیسے طوفان سے پہلے کوئی بیکل ...

    مزید پڑھیے

    کڑی تھی دھوپ تو سایہ اڑا گیا وہ شخص

    کڑی تھی دھوپ تو سایہ اڑا گیا وہ شخص سیہ تھی رات تو مشعل جلا گیا وہ شخص مسیحا بن کے جو مرہم بدست آیا تھا کچھ اور درد کو میرے بڑھا گیا وہ شخص گزر کے جاں سے محبت کے راستے میں آج الم کشوں کو رہ نو دکھا گیا وہ شخص سنا کے درد بھری داستاں مظالم کی سبھوں کو خون کے آنسو رلا گیا وہ شخص وہ ...

    مزید پڑھیے

    شب کی چادر سے لپٹ کر غم کا پیکر سو گیا

    شب کی چادر سے لپٹ کر غم کا پیکر سو گیا جتنی یادیں تھیں وہ آنکھوں میں چھپا کر سو گیا کوئی میری بیکسی کا اس سے اندازہ کرے رکھ کے اپنے سر کے نیچے رات پتھر سو گیا شومیٔ تقدیر کہتے ہیں اسی کو غالباً میں اٹھا تو دیکھیے میرا مقدر سو گیا اللہ اللہ کوئی اس کی بے حسی کو کیا کہے سن کے طعنے ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں اپنے کمرے میں جیسے اجنبی تنہا

    میں ہوں اپنے کمرے میں جیسے اجنبی تنہا آپ بھی چلے آتے اس طرف کبھی تنہا ہر طرف حوادث کی موجزن ہوائیں ہیں کس سے کس سے ٹکرائے ایک آدمی تنہا جا کے بس کوئی اتنا اہرمن سے کہہ دیتا وقت کا مداوا ہے آج روشنی تنہا دیکھنے میں دنیا ہے اک ہجوم دل داراں سوچئے تو ہوتی ہے ہر کی زندگی تنہا ہر ...

    مزید پڑھیے

    وفا شعاروں نے کی ہیں محبتیں کیا کیا

    وفا شعاروں نے کی ہیں محبتیں کیا کیا ہیں ان کے نام سے یارو روایتیں کیا کیا ہم اہل درد جلاتے رہے سروں کے چراغ ہیں شہر شب میں ہماری حکایتیں کیا کیا یہ اضطراب یہ نالے یہ سوزش پیہم ہیں ان کی دیکھیے ہم پر عنایتیں کیا کیا سنو کہ آج بھی ہیں ذہن کے اجنتا میں مرے ندیمؔ منقش وہ صورتیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے کیسے کہے کوئی تجربہ دل کا

    کسی سے کیسے کہے کوئی تجربہ دل کا عجیب سانحہ ہوتا ہے سانحہ دل کا کہیں نہ پھونک دیں شعلہ بدن متاع سکوں چلا ہے شہر نگاراں کو قافلہ دل کا مہہ‌ و نجوم مری گرد راہ پا نہ سکے مہہ‌ و نجوم سے آگے تھا حوصلہ دل کا اسیر کاکل لالہ رخاں وہ کیا ہوتا صلیب و دار و رسن سے تھا رابطہ دل کا وہ میری ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ منہ سے وہ کہتا نہیں ہے

    اگرچہ منہ سے وہ کہتا نہیں ہے مگر حال اس کا کچھ اچھا نہیں ہے مقابل آئینہ ہے سوچتا ہوں یہ چہرہ تو مرا چہرہ نہیں ہے وہاں کرتے رہے صحرا نوردی جہاں کوسوں کوئی سایا نہیں ہے سنو کہ زرد موسم کے اثر سے گلوں کا حال کچھ اچھا نہیں ہے جلے سپنے بجھی چشم تمنا مگر اب تک کوئی آیا نہیں ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    درد و غم آج بھی ہے آہ و فغاں آج بھی ہے

    درد و غم آج بھی ہے آہ و فغاں آج بھی ہے تیرگی کا وہی سیلاب رواں آج بھی ہے اے مسیحا نفسو تم کو خبر ہے کہ نہیں دل کی بستی سے مرے اٹھتا دھواں آج بھی ہے ہے غلط دعویٔ مشاطگیٔ کاکل دہر گیسوئے زیست پریشان یہاں آج بھی ہے کیوں سر شام مژہ سے مری تارے ٹوٹے چاندنی کا وہی پر کیف سماں آج بھی ...

    مزید پڑھیے

    صبح دم کیسے ملے محفل میں پروانے کی خاک

    صبح دم کیسے ملے محفل میں پروانے کی خاک سرمۂ چشم وفا کیشاں ہے دیوانے کی خاک جوشش آوارگی شوق مجنوں منفعل شاہد صحرا نوردی میری ویرانے کی خاک چپکے چپکے شمع سوزاں رات بھر روتی رہی رکھ کے اپنے سامنے محفل میں پروانے کی خاک کیا کوئی پھر قیس آشفتہ چلا ہے سوئے دشت کس کو اٹھ کر دیکھتی ...

    مزید پڑھیے

    کیا کوئی مرے غم میں رات بھر تڑپتا ہے

    کیا کوئی مرے غم میں رات بھر تڑپتا ہے کیوں مرا دل محزوں شام سے دھڑکتا ہے عاشقی کی بستی میں شاعری کی دنیا میں درد جتنا بڑھتا ہے آدمی نکھرتا ہے چاند سو گیا شاید رات ڈھلنے والی ہے کس امید میں اے دل پھر بھی تو مچلتا ہے کج کلاہ مہ پارو میری بھی ذرا سن لو آفتاب کو دیکھو ایک وقت ڈھلتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2