پاشا رحمان کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    کس طرح یاد میں اس شوخ کی بیکل دریا

    کس طرح یاد میں اس شوخ کی بیکل دریا کوہ میں دشت میں پھرتا رہا پاگل دریا چاندنی رات وہ کافر یہ فضائے مے گوں پاس انگڑائیاں لیتا ہوا چنچل دریا جب وہ آسیب زدہ دشت سے گزرا تو لگا جیسے نوخیز سی بیوہ کا ہے آنچل دریا اپنی خاموشی پہ کیا اور کہوں اس کے سوا جیسے طوفان سے پہلے کوئی بیکل ...

    مزید پڑھیے

    کڑی تھی دھوپ تو سایہ اڑا گیا وہ شخص

    کڑی تھی دھوپ تو سایہ اڑا گیا وہ شخص سیہ تھی رات تو مشعل جلا گیا وہ شخص مسیحا بن کے جو مرہم بدست آیا تھا کچھ اور درد کو میرے بڑھا گیا وہ شخص گزر کے جاں سے محبت کے راستے میں آج الم کشوں کو رہ نو دکھا گیا وہ شخص سنا کے درد بھری داستاں مظالم کی سبھوں کو خون کے آنسو رلا گیا وہ شخص وہ ...

    مزید پڑھیے

    شب کی چادر سے لپٹ کر غم کا پیکر سو گیا

    شب کی چادر سے لپٹ کر غم کا پیکر سو گیا جتنی یادیں تھیں وہ آنکھوں میں چھپا کر سو گیا کوئی میری بیکسی کا اس سے اندازہ کرے رکھ کے اپنے سر کے نیچے رات پتھر سو گیا شومیٔ تقدیر کہتے ہیں اسی کو غالباً میں اٹھا تو دیکھیے میرا مقدر سو گیا اللہ اللہ کوئی اس کی بے حسی کو کیا کہے سن کے طعنے ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں اپنے کمرے میں جیسے اجنبی تنہا

    میں ہوں اپنے کمرے میں جیسے اجنبی تنہا آپ بھی چلے آتے اس طرف کبھی تنہا ہر طرف حوادث کی موجزن ہوائیں ہیں کس سے کس سے ٹکرائے ایک آدمی تنہا جا کے بس کوئی اتنا اہرمن سے کہہ دیتا وقت کا مداوا ہے آج روشنی تنہا دیکھنے میں دنیا ہے اک ہجوم دل داراں سوچئے تو ہوتی ہے ہر کی زندگی تنہا ہر ...

    مزید پڑھیے

    وفا شعاروں نے کی ہیں محبتیں کیا کیا

    وفا شعاروں نے کی ہیں محبتیں کیا کیا ہیں ان کے نام سے یارو روایتیں کیا کیا ہم اہل درد جلاتے رہے سروں کے چراغ ہیں شہر شب میں ہماری حکایتیں کیا کیا یہ اضطراب یہ نالے یہ سوزش پیہم ہیں ان کی دیکھیے ہم پر عنایتیں کیا کیا سنو کہ آج بھی ہیں ذہن کے اجنتا میں مرے ندیمؔ منقش وہ صورتیں کیا ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 مزاحیہ (Mazahiya)

    وہ ایک شخص جو محفل میں بولتا تھا بہت

    وہ ایک شخص جو محفل میں بولتا تھا بہت سنا ہے اہل نظر سے وہ کھوکھلا تھا بہت ردائے شب سے لپٹ کے سواد شام کے بعد کسی کے بارے میں پہروں میں سوچتا تھا بہت اس اجنبی نے بالآخر پلٹ کے دیکھ لیا طلسمی شہر میں کوئی پکارتا تھا بہت ابھی جو پاس سے نظریں چرا کے گزرا ہے گئی رتوں میں وہی مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    برفانی ہواؤں پہ ترا شک ہوا کیسے

    برفانی ہواؤں پہ ترا شک ہوا کیسے احساس صدا موجب دستک ہوا کیسے کیا شہر وفا مستقر بو الہوساں ہے چہرہ پری چہروں کا بھیانک ہوا کیسے اے لالہ رخو عشوہ گرو تنگ قباؤ یہ لطف و کرم ہم پہ اچانک ہوا کیسے شیوہ تو ترا صرف ستم تھا ستم ایجاد اخلاص و مروت ترا مسلک ہوا کیسے اب جاں سے گزر جا کہ ...

    مزید پڑھیے

    شہر آشوب میں گل ہائے وفا کس کو دوں

    شہر آشوب میں گل ہائے وفا کس کو دوں کون مخلص ہے میں الزام وفا کس کو دوں شہر کے شور میں صحراؤں کا سناٹا ہے دیر سے سوچ رہا ہوں کہ صدا کس کو دوں وہ تو یوسف تھا مگر کوئی بھی یعقوب نہیں خوں میں ڈوبی ہوئی میں اس کی قبا کس کو دوں شہر میں ویسے مہربان بہت سارے تھے کون قاتل تھا مرا ہائے دعا ...

    مزید پڑھیے

    مثال آئینہ یارو نکھر گیا کل شب

    مثال آئینہ یارو نکھر گیا کل شب عجیب سانحہ دل پہ گزر گیا کل شب بساط دشت پہ یوں چاندنی تھی رقص کناں کہ جیسے چاند کا ہر زخم بھر گیا کل شب سیاہ رات کا وہ راہب چراغ بکف سنو وہ کرمک شب تاب بھر گیا کل شب کچھ اتنا چہرہ بھیانک تھا خواب میں اس کا کہ اپنے آپ سے پاشاؔ بھی ڈر گیا کل شب

    مزید پڑھیے

    ان کے گھر میں چاند اور تارے اپنے گھر میں آگ

    ان کے گھر میں چاند اور تارے اپنے گھر میں آگ اپنی اپنی قسمت پیارے اپنا اپنا بھاگ آج وہ شاید میرے گھر میں رات گئے تک آئیں بھور سمے سے چھت پر اپنی بول رہا ہے کاگ یہ جگ تو کل جگ ہے پیارے اس جگ میں آنند کہاں جتنی جلدی بھاگ سکے تو اس دھرتی سے بھاگ بوڑھی دھرتی ایسی ناری جس کے سو سو ...

    مزید پڑھیے

4 نظم (Nazm)

    احساس فراق

    ماہ و انجم کنول ستارے سنو جب وہ مہ وش نہیں ہے اپنے پاس باد ابر بہار ہے بے کیف چاندنی مضمحل ہے چاند اداس اس کی فرقت کا کس قدر احساس ہلکی ہلکی پھوار سے گویا بھیگتا جا رہا ہے شب کا لباس ہجر کی رات یہ فضائے حسیں اور کچھ بڑھ گئی ہے دل کی یاس اس کی فرقت کا کس قدر احساس مہکی مہکی ہوائیں ...

    مزید پڑھیے

    سیاہئ شب

    سیاہئ شب مجھے کچھ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے کوئی سیاہ ناگن کرن کی دہلیز پر کھڑی ہو اگر وہ باہر قدم نکالے تو اس کو ڈس کر ہلاک کر دے کرن اندھیرے سے اتنی خائف کہ جیسے کوئی حسین ہرنی کسی درندے کے ڈر سے جا کر گھنے درختوں میں چھپ گئی ہو وہ خوف سے تھرتھرا رہی ہو کہ جیسے طوفاں سے شاخ ...

    مزید پڑھیے

    برگد کا بوڑھا پیڑ

    برگد کا یہ بوڑھا پیڑ جس کے جسم کی کھال تک اب تو سوکھ گئی ہے اس کے سائے میں جانے کتنے رومان پلے ہیں جانے کتنے پیمان بندھے ہیں اس برگد کے پیڑ کو سب ہم راز بنا کر جیون ساتھ نبھانے کا وعدہ کرتے تھے اس برگد کے سائے میں کتنی چھیل چھبیلی سندر ناری میت سے ملنے کی آشا میں پہروں بیٹھی رہتی ...

    مزید پڑھیے

    کالی دھوپ

    سورج آج ہمارے آنگن میں کالی چادر اوڑھے اترا ہے کالی کرنیں اس کی رگ رگ سے پھوٹ رہی ہیں کس بیدردی سے اجیالے کو لوٹ رہی ہے کالی دھوپ کے زہر سے آنگن کے سارے پتے زرد ہوئے ہیں کومل کلیاں سوکھ گئی ہیں نیلے پیلے اودے پھول کجلائے بے رنگ ہوئے ہیں اس کی کالی چادر جب اک دن بوسیدہ ہو جائے ...

    مزید پڑھیے