Parveen Shakir

پروین شاکر

پاکستان کی مقبول ترین شاعرات میں شامل ، عورتوں کے مخصوص جذبوں کو آواز دینے کے لئے معروف

One of the most popular woman poets who gave expression to feelings and experiences specific to women.

پروین شاکر کی نظم

    گئے جنم کی صدا

    وہ ایک لڑکی کہ جس سے شاید میں ایک پل بھی نہیں ملی ہوں میں اس کے چہرے کو جانتی ہوں کہ اس کا چہرہ تمہاری نظموں تمہاری گیتوں کی چلمنوں سے ابھر رہا ہے یقین جانو مجھے یہ چہرہ تمہارے اپنے وجود سے بھی عزیز تر ہے کہ اس کی آنکھوں میں چاہتوں کے وہی سمندر چھپے ہیں جو میری اپنی آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    اعتراف

    جانے کب تک تری تصویر نگاہوں میں رہی ہو گئی رات ترے عکس کو تکتے تکتے میں نے پھر تیرے تصور کے کسی لمحے میں تیری تصویر پہ لب رکھ دیے آہستہ سے!

    مزید پڑھیے

    اوتھیلو

    اپنے فون پہ اپنا نمبر بار بار ڈائل کرتی ہوں سوچ رہی ہوں کب تک اس کا ٹیلیفون انگیج رہے گا دل کڑھتا ہے اتنی اتنی دیر تلک وہ کس سے باتیں کرتا ہے!

    مزید پڑھیے

    ایک دوست کے نام

    لڑکی! یہ لمحے بادل ہیں گزر گئے تو ہاتھ کبھی نہیں آئیں گے ان کے لمس کو پیتی جا قطرہ قطرہ بھیگتی جا بھیگتی جا تو جب تک ان میں نم ہے اور ترے اندر کی مٹی پیاسی ہے مجھ سے پوچھ کہ بارش کو واپس آنے کا رستہ کبھی نہ یاد ہوا بال سکھانے کے موسم ان پڑھ ہوتے ہیں!

    مزید پڑھیے

    فبأیّ آلاء ربکما تکذبٰن

    دل آزاری بھی اک فن ہے اور کچھ لوگ تو ساری زندگی اسی کی روٹی کھاتے ہیں چاہے ان کا برج کوئی ہو عقرب ہی لگتے ہیں تیسرے درجے کے پیلے اخباروں پر یہ اپنی یرقانی سوچوں سے اور بھی زردی ملتے رہتے ہیں مالا باری کیبن ہوں یا پانچ ستارہ ہوٹل کہیں بھی قے کرنے سے باز نہیں آتے اوپر سے اس عمل ...

    مزید پڑھیے

    صرف ایک لڑکی

    اپنے سرد کمرے میں میں اداس بیٹھی ہوں نیم وا دریچوں سے نم ہوائیں آتی ہیں میرے جسم کو چھو کر آگ سی لگاتی ہیں تیرا نام لے لے کر مجھ کو گدگداتی ہیں کاش میرے پر ہوتے تیرے پاس اڑ آتی کاش میں ہوا ہوتی تجھ کو چھو کے لوٹ آتی میں نہیں مگر کچھ بھی سنگ دل رواجوں کے آہنی حصاروں میں عمر قید کی ...

    مزید پڑھیے

    نک نیم

    تم مجھ کو گڑیا کہتے ہو ٹھیک ہی کہتے ہو! کھیلنے والے سب ہاتھوں کو میں گڑیا ہی لگتی ہوں جو پہنا دو مجھ پہ سجے گا میرا کوئی رنگ نہیں جس بچے کے ہاتھ تھما دو میری کسی سے جنگ نہیں سوچتی جاگتی آنکھیں میری جب چاہے بینائی لے لو کوک بھرو اور باتیں سن لو یا میری گویائی لے لو مانگ بھرو سیندور ...

    مزید پڑھیے

    لیکن بڑی دیر ہو چکی تھی

    اس عمر کے بعد اس کو دیکھا! آنکھوں میں سوال تھے ہزاروں ہونٹوں پہ مگر وہی تبسم! چہرے پہ لکھی ہوئی اداسی لہجے میں مگر بلا کا ٹھہراؤ آواز میں گونجتی جدائی بانہیں تھیں مگر وصال ساماں! سمٹی ہوئی اس کے بازوؤں میں تا دیر میں سوچتی رہی تھی کس ابر گریز پا کی خاطر میں کیسے شجر سے کٹ گئی ...

    مزید پڑھیے

    وہ باغ میں میرا منتظر تھا

    وہ باغ میں میرا منتظر تھا اور چاند طلوع ہو رہا تھا زلف شب وصل کھل رہی تھی خوشبو سانسوں میں گھل رہی تھی آئی تھی میں اپنے پی سے ملنے جیسے کوئی گل ہوا سے کھلنے اک عمر کے بعد میں ہنسی تھی خود پر کتنی توجہ دی تھی! پہنا گہرا بسنتی جوڑا اور عطر سہاگ میں بسایا آئینے میں خود کو پھر کئی ...

    مزید پڑھیے

    آج کی شب تو کسی طور گزر جائے گی

    آج کی شب تو کسی طور گزر جائے گی رات گہری ہے مگر چاند چمکتا ہے ابھی میرے ماتھے پہ ترا پیار دمکتا ہے ابھی میری سانسوں میں ترا لمس مہکتا ہے ابھی میرے سینے میں ترا نام دھڑکتا ہے ابھی زیست کرنے کو مرے پاس بہت کچھ ہے ابھی تیری آواز کا جادو ہے ابھی میرے لیے تیرے ملبوس کی خوشبو ہے ابھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4