Parveen Shakir

پروین شاکر

پاکستان کی مقبول ترین شاعرات میں شامل ، عورتوں کے مخصوص جذبوں کو آواز دینے کے لئے معروف

One of the most popular woman poets who gave expression to feelings and experiences specific to women.

پروین شاکر کی نظم

    مجھے مت بتانا

    مجھے مت بتانا کہ تم نے مجھے چھوڑنے کا ارادہ کیا تھا تو کیوں اور کس وجہ سے ابھی تو تمہارے بچھڑنے کا دکھ بھی نہیں کم ہوا ابھی تو میں باتوں کے وعدوں کے شہر طلسمات میں آنکھ پر خوش گمانی کی پٹی لیے تم کو پیڑوں کے پیچھے درختوں کے جھنڈ اور دیوار کی پشت پر ڈھونڈنے میں مگن ہوں کہیں پر ...

    مزید پڑھیے

    زود پشیمان

    گہری بھوری آنکھوں والا اک شہزادہ دور دیس سے چمکیلے مشکی گھوڑے پر ہوا سے باتیں کرتا جگر جگر کرتی تلوار سے جنگل کاٹتا آیا دروازوں سے لپٹی بیلیں پرے ہٹاتا جنگل کی بانہوں میں جکڑے محل کے ہاتھ چھڑاتا جب اندر آیا تو دیکھا شہزادی کے جسم کی ساری سوئیاں زنگ آلودہ تھیں رستہ دیکھنے والی ...

    مزید پڑھیے

    مشورہ

    ننھی لڑکی ساحل کے اتنے نزدیک ریت سے اپنے گھر نہ بنا کوئی سرکش موج ادھر آئی تو تیرے گھر کی بنیادیں تک بہہ جائیں گی اور پھر ان کی یاد میں تو ساری عمر اداس رہے گی!

    مزید پڑھیے

    فروغ فرخ زاد کے لیے ایک نظم

    مصاحب شاہ سے کہو کہ فقیہہ اعظم بھی آج تصدیق کر گئے ہیں کہ فصل پھر سے گناہ گاروں کی پک گئی ہے حضور کی جنبش نظر کے تمام جلاد منتظر ہیں کہ کون سی حد جناب جاری کریں تو تعمیل بندگی ہو کہاں پہ سر اور کہاں پہ دستار اتارنا احسن العمل ہے کہاں پہ ہاتھوں کہاں زبانوں کو قطع کیجئے کہاں پہ ...

    مزید پڑھیے

    جدائی کی پہلی رات

    آنکھ بوجھل ہے مگر نیند نہیں آتی ہے میری گردن میں حمائل تری بانہیں جو نہیں کسی کروٹ بھی مجھے چین نہیں پڑتا ہے سرد پڑتی ہوئی رات مانگنے آئی ہے پھر مجھ سے ترے نرم بدن کی گرمی اور دریچوں سے جھجکتی ہوئی آہستہ ہوا کھوجتی ہے مرے غم خانے میں تیری سانسوں کی گلابی خوشبو! میرا بستر ہی ...

    مزید پڑھیے

    بلاوا

    میں نے ساری عمر کسی مندر میں قدم نہیں رکھا لیکن جب سے تیری دعا میں میرا نام شریک ہوا ہے تیرے ہونٹوں کی جنبش پر میرے اندر کی داسی کے اجلے تن میں گھنٹیاں بجتی رہتی ہیں!

    مزید پڑھیے

    چاند رات

    گئے برس کی عید کا دن کیا اچھا تھا چاند کو دیکھ کے اس کا چہرہ دیکھا تھا فضا میں کیٹسؔ کے لہجے کی نرماہٹ تھی موسم اپنے رنگ میں فیضؔ کا مصرعہ تھا دعا کے بے آواز الوہی لمحوں میں وہ لمحہ بھی کتنا دل کش لمحہ تھا ہاتھ اٹھا کر جب آنکھوں ہی آنکھوں میں اس نے مجھ کو اپنے رب سے مانگا تھا پھر ...

    مزید پڑھیے

    ایکسٹیسی

    سبز مدھم روشنی میں سرخ آنچل کی دھنک سرد کمرے میں مچلتی گرم سانسوں کی مہک بازوؤں کے سخت حلقے میں کوئی نازک بدن سلوٹیں ملبوس پر آنچل بھی کچھ ڈھلکا ہوا گرمئ رخسار سے دہکی ہوئی ٹھنڈی ہوا نرم زلفوں سے ملائم انگلیوں کی چھیڑ چھاڑ سرخ ہونٹوں پر شرارت کے کسی لمحے کا عکس ریشمیں بانہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    تقیہ

    سو اب یہ شرط حیات ٹھہری کہ شہر کے سب نجیب افراد اپنے اپنے لہو کی حرمت سے منحرف ہو کے جینا سیکھیں وہ سب عقیدے کہ ان گھرانوں میں ان کی آنکھوں کے رنگتوں کی طرح تسلسل سے چل رہے تھے سنا ہے باطل قرار پائے وہ سب وفاداریاں کہ جن پر لہو کے وعدے حلف ہوئے تھے وہ آج سے مصلحت کی گھڑیاں شمار ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ایک منظر

    کچا سا اک مکاں کہیں آبادیوں سے دور چھوٹا سا ایک حجرہ فراز مکان پر سبزے سے جھانکتی ہوئی کھپریل والی چھت دیوار چوب پر کوئی موسم کی سبز بیل اتری ہوئی پہاڑ پہ برسات کی وہ رات کمرے میں لالٹین کی ہلکی سی روشنی وادی میں گھومتا ہوا بارش کا جل ترنگ سانسوں میں گونجتا ہوا اک ان کہی کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4