نئے سال کی پہلی نظم
اندیشوں کے دروازوں پر کوئی نشان لگاتا ہے اور راتوں رات تمام گھروں پر وہی سیاہی پھر جاتی ہے دکھ کا شب خوں روز ادھورا رہ جاتا ہے اور شناخت کا لمحہ بیتتا جاتا ہے میں اور میرا شہر محبت تاریکی کی چادر اوڑھے روشنی کی آہٹ پر کان لگائے کب سے بیٹھے ہیں گھوڑوں کی ٹاپوں کو سنتے رہتے ہیں! حد ...