Parveen Shakir

پروین شاکر

پاکستان کی مقبول ترین شاعرات میں شامل ، عورتوں کے مخصوص جذبوں کو آواز دینے کے لئے معروف

One of the most popular woman poets who gave expression to feelings and experiences specific to women.

پروین شاکر کی غزل

    چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی

    چارہ سازوں کی اذیت نہیں دیکھی جاتی تیرے بیمار کی حالت نہیں دیکھی جاتی دینے والے کی مشیت پہ ہے سب کچھ موقوف مانگنے والے کی حاجت نہیں دیکھی جاتی دن بہل جاتا ہے لیکن ترے دیوانوں کی شام ہوتی ہے تو وحشت نہیں دیکھی جاتی تمکنت سے تجھے رخصت تو کیا ہے لیکن ہم سے ان آنکھوں کی حسرت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے

    تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے مجھ پہ احسان ہوا کرتی ہے چوم کر پھول کو آہستہ سے معجزہ باد صبا کرتی ہے کھول کر بند قبا گل کے ہوا آج خوشبو کو رہا کرتی ہے ابر برستے تو عنایت اس کی شاخ تو صرف دعا کرتی ہے زندگی پھر سے فضا میں روشن مشعل برگ حنا کرتی ہے ہم نے دیکھی ہے وہ اجلی ساعت رات جب ...

    مزید پڑھیے

    اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے

    اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے شام کے وقت سفر کیا کرتے تیری مصروفیتیں جانتے ہیں اپنے آنے کی خبر کیا کرتے جب ستارے ہی نہیں مل پائے لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے خاک ہی اول و آخر ٹھہری کر کے ذرے کو گہر کیا کرتے رائے پہلے سے بنا ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ تجھ سے بہت اختلاف بھی نہ ہوا

    اگرچہ تجھ سے بہت اختلاف بھی نہ ہوا مگر یہ دل تری جانب سے صاف بھی نہ ہوا تعلقات کے برزخ میں ہی رکھا مجھ کو وہ میرے حق میں نہ تھا اور خلاف بھی نہ ہوا عجب تھا جرم محبت کہ جس پہ دل نے مرے سزا بھی پائی نہیں اور معاف بھی نہ ہوا ملامتوں میں کہاں سانس لے سکیں گے وہ لوگ کہ جن سے کوئے جفا کا ...

    مزید پڑھیے

    چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا

    چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا اے مری گل زمیں تجھے چاہ تھی اک کتاب کی اہل کتاب نے مگر کیا ترا حال کر دیا ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی اس نے مگر بچھڑتے وقت اور سوال کر دیا اب کے ہوا کے ساتھ ہے دامن یار منتظر بانوئے شب کے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا

    بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا اس زخم کو ہم نے کبھی سلتے نہیں دیکھا اک بار جسے چاٹ گئی دھوپ کی خواہش پھر شاخ پہ اس پھول کو کھلتے نہیں دیکھا یک لخت گرا ہے تو جڑیں تک نکل آئیں جس پیڑ کو آندھی میں بھی ہلتے نہیں دیکھا کانٹوں میں گھرے پھول کو چوم آئے گی لیکن تتلی کے پروں کو ...

    مزید پڑھیے

    گلاب ہاتھ میں ہو آنکھ میں ستارہ ہو

    گلاب ہاتھ میں ہو آنکھ میں ستارہ ہو کوئی وجود محبت کا استعارہ ہو میں گہرے پانی کی اس رو کے ساتھ بہتی رہوں جزیرہ ہو کہ مقابل کوئی کنارہ ہو کبھی کبھار اسے دیکھ لیں کہیں مل لیں یہ کب کہا تھا کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے محبتوں میں جو احسان ہو تمہارا ...

    مزید پڑھیے

    اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں

    اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں نیند آ جائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں شام بھی ہو گئی دھندلا گئیں آنکھیں بھی مری بھولنے والے میں کب تک ترا رستا دیکھوں ایک اک کر کے مجھے چھوڑ گئیں سب سکھیاں آج میں ...

    مزید پڑھیے

    مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سے

    مشکل ہے کہ اب شہر میں نکلے کوئی گھر سے دستار پہ بات آ گئی ہوتی ہوئی سر سے برسا بھی تو کس دشت کے بے فیض بدن پر اک عمر مرے کھیت تھے جس ابر کو ترسے کل رات جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے چڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے محنت مری آندھی سے تو منسوب نہیں تھی رہنا تھا کوئی ربط شجر کا ...

    مزید پڑھیے

    گواہی کیسے ٹوٹتی معاملہ خدا کا تھا

    گواہی کیسے ٹوٹتی معاملہ خدا کا تھا مرا اور اس کا رابطہ تو ہاتھ اور دعا کا تھا گلاب قیمت شگفت شام تک چکا سکے ادا وہ دھوپ کو ہوا جو قرض بھی صبا کا تھا بکھر گیا ہے پھول تو ہمیں سے پوچھ گچھ ہوئی حساب باغباں سے ہے کیا دھرا ہوا کا تھا لہو چشیدہ ہاتھ اس نے چوم کر دکھا دیا جزا وہاں ملی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5