Parveen Shakir

پروین شاکر

پاکستان کی مقبول ترین شاعرات میں شامل ، عورتوں کے مخصوص جذبوں کو آواز دینے کے لئے معروف

One of the most popular woman poets who gave expression to feelings and experiences specific to women.

پروین شاکر کی غزل

    چراغ راہ بجھا کیا کہ رہنما بھی گیا

    چراغ راہ بجھا کیا کہ رہنما بھی گیا ہوا کے ساتھ مسافر کا نقش پا بھی گیا میں پھول چنتی رہی اور مجھے خبر نہ ہوئی وہ شخص آ کے مرے شہر سے چلا بھی گیا بہت عزیز سہی اس کو میری دل داری مگر یہ ہے کہ کبھی دل مرا دکھا بھی گیا اب ان دریچوں پہ گہرے دبیز پردے ہیں وہ تانک جھانک کا معصوم سلسلہ ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا

    ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا بجتے رہیں ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا تم موج موج مثل صبا گھومتے رہو کٹ جائیں میری سوچ کے پر تم کو اس سے کیا اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاؤ میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر تم کو اس سے کیا ابر گریز پا کو برسنے سے کیا غرض سیپی میں بن نہ پائے گہر ...

    مزید پڑھیے

    کچھ فیصلہ تو ہو کہ کدھر جانا چاہیے

    کچھ فیصلہ تو ہو کہ کدھر جانا چاہیے پانی کو اب تو سر سے گزر جانا چاہیے نشتر بدست شہر سے چارہ گری کی لو اے زخم بے کسی تجھے بھر جانا چاہیے ہر بار ایڑیوں پہ گرا ہے مرا لہو مقتل میں اب بہ طرز دگر جانا چاہیے کیا چل سکیں گے جن کا فقط مسئلہ یہ ہے جانے سے پہلے رخت سفر جانا چاہیے سارا ...

    مزید پڑھیے

    عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی

    عکس خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی میں تو اس دن سے ہراساں ہوں کہ جب حکم ملے خشک پھولوں کو ...

    مزید پڑھیے

    اک ہنر تھا کمال تھا کیا تھا

    اک ہنر تھا کمال تھا کیا تھا مجھ میں تیرا جمال تھا کیا تھا تیرے جانے پہ اب کے کچھ نہ کہا دل میں ڈر تھا ملال تھا کیا تھا برق نے مجھ کو کر دیا روشن تیرا عکس جلال تھا کیا تھا ہم تک آیا تو بہر لطف و کرم تیرا وقت زوال تھا کیا تھا جس نے تہہ سے مجھے اچھال دیا ڈوبنے کا خیال تھا کیا تھا جس ...

    مزید پڑھیے

    دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کر دے گا

    دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کر دے گا وہ لمس میرے بدن کو گلاب کر دے گا قبائے جسم کے ہر تار سے گزرتا ہوا کرن کا پیار مجھے آفتاب کر دے گا جنوں پسند ہے دل اور تجھ تک آنے میں بدن کو ناؤ لہو کو چناب کر دے گا میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا انا ...

    مزید پڑھیے

    کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی

    کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی تیرا پہلو ترے دل کی طرح آباد رہے تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی اس ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے ہی لوٹنے کا ارادہ نہیں کیا

    ہم نے ہی لوٹنے کا ارادہ نہیں کیا اس نے بھی بھول جانے کا وعدہ نہیں کیا دکھ اوڑھتے نہیں کبھی جشن طرب میں ہم ملبوس دل کو تن کا لبادہ نہیں کیا جو غم ملا ہے بوجھ اٹھایا ہے اس کا خود سر زیر بار ساغر و بادہ نہیں کیا کار جہاں ہمیں بھی بہت تھے سفر کی شام اس نے بھی التفات زیادہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا

    وہ تو خوش بو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا کیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے ایک جھونکا ہے جو آئے گا گزر جائے گا وہ جب آئے گا تو پھر اس کی رفاقت کے لیے موسم گل مرے آنگن ...

    مزید پڑھیے

    بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا

    بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا میں سمندر دیکھتی ہوں تم کنارہ دیکھنا یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے مگر جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا کس شباہت کو لیے آیا ہے دروازے پہ چاند اے شب ہجراں ذرا اپنا ستارہ دیکھنا کیا قیامت ہے کہ جن کے نام پر پسپا ہوئے ان ہی لوگوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5