Parveen Shakir

پروین شاکر

پاکستان کی مقبول ترین شاعرات میں شامل ، عورتوں کے مخصوص جذبوں کو آواز دینے کے لئے معروف

One of the most popular woman poets who gave expression to feelings and experiences specific to women.

پروین شاکر کے تمام مواد

44 غزل (Ghazal)

    اپنی ہی صدا سنوں کہاں تک

    اپنی ہی صدا سنوں کہاں تک جنگل کی ہوا رہوں کہاں تک ہر بار ہوا نہ ہوگی در پر ہر بار مگر اٹھوں کہاں تک دم گھٹتا ہے گھر میں حبس وہ ہے خوشبو کے لئے رکوں کہاں تک پھر آ کے ہوائیں کھول دیں گی زخم اپنے رفو کروں کہاں تک ساحل پہ سمندروں سے بچ کر میں نام ترا لکھوں کہاں تک تنہائی کا ایک ایک ...

    مزید پڑھیے

    کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا

    کیا کرے میری مسیحائی بھی کرنے والا زخم ہی یہ مجھے لگتا نہیں بھرنے والا زندگی سے کسی سمجھوتے کے با وصف اب تک یاد آتا ہے کوئی مارنے مرنے والا اس کو بھی ہم ترے کوچے میں گزار آئے ہیں زندگی میں وہ جو لمحہ تھا سنورنے والا اس کا انداز سخن سب سے جدا تھا شاید بات لگتی ہوئی لہجہ وہ مکرنے ...

    مزید پڑھیے

    تیرا گھر اور میرا جنگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ

    تیرا گھر اور میرا جنگل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ ایسی برساتیں کہ بادل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ بچپنے کا ساتھ ہے پھر ایک سے دونوں کے دکھ رات کا اور میرا آنچل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ وہ عجب دنیا کہ سب خنجر بکف پھرتے ہیں اور کانچ کے پیالوں میں صندل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ بارش سنگ ملامت میں بھی وہ ...

    مزید پڑھیے

    بجا کہ آنکھ میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں

    بجا کہ آنکھ میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں شکست خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہوگی وہ آئے آ کے چلے بھی گئے ملے بھی نہیں یہ کون لوگ اندھیروں کی بات کرتے ہیں ابھی تو چاند تری یاد کے ڈھلے بھی نہیں ابھی سے میرے رفوگر کے ہاتھ تھکنے لگے ابھی تو چاک مرے ...

    مزید پڑھیے

    ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا

    ایک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا کس سے پوچھوں ترے آقا کا پتہ اے رہوار یہ علم وہ ہے نہ اب تک کسی شانے سے اٹھا حلقۂ خواب کو ہی گرد گلو کس ڈالا دست قاتل کا بھی احساں نہ دوانے سے اٹھا پھر کوئی عکس شعاعوں سے نہ بننے پایا کیسا مہتاب مرے آئنہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

39 نظم (Nazm)

    نئے سال کی پہلی نظم

    اندیشوں کے دروازوں پر کوئی نشان لگاتا ہے اور راتوں رات تمام گھروں پر وہی سیاہی پھر جاتی ہے دکھ کا شب خوں روز ادھورا رہ جاتا ہے اور شناخت کا لمحہ بیتتا جاتا ہے میں اور میرا شہر محبت تاریکی کی چادر اوڑھے روشنی کی آہٹ پر کان لگائے کب سے بیٹھے ہیں گھوڑوں کی ٹاپوں کو سنتے رہتے ہیں! حد ...

    مزید پڑھیے

    ہوا جام صحت تجویز کرتی ہے

    مجھے معلوم تھا یہ دن بھی دکھ کی کوکھ سے پھوٹا ہے میری ماتمی چادر نہیں تبدیل ہوگی آج کے دن بھی جو راکھ اڑتی تھی خوابوں کی بدن میں یوں ہی آشفتہ رہے گی اور اداسی کی یہی صورت رہے گی میں اپنے سوگ میں ماتم کناں یوں سر بہ زانو رات تک بیٹھی رہوں گی اور مرے خوابوں کا پرسہ آج بھی کوئی نہیں دے ...

    مزید پڑھیے

    کنگن بیلے کا

    اس نے میرے ہاتھ میں باندھا اجلا کنگن بیلے کا پہلے پیار سے تھامی کلائی بعد اس کے ہولے ہولے پہنایا گہنا پھولوں کا پھر جھک کر ہاتھ کو چوم لیا پھول تو آخر پھول ہی تھے مرجھا ہی گئے لیکن میری راتیں ان کی خوشبو سے اب تک روشن ہیں بانہوں پر وہ لمس ابھی تک تازہ ہے شاخ صنوبر پر اک چاند دمکتا ...

    مزید پڑھیے

    سلام

    گرچہ لکھی ہوئی تھی شہادت امام کی لیکن میرے حسین نے حجت تمام کی زینب کی بے ردائی نے سر میرا ڈھک دیا آغاز صبح نو ہوئی وہ شام شام کی اک خواب خاص چشم محمد میں تھا چھپا تعبیر نور عین محمد نے عام کی بچوں کی پیاس مالک کوثر پہ شاق تھی ساقی کو ورنہ مے کی ضرورت نہ جام کی حر سا نصیب ...

    مزید پڑھیے

    خود سے ملنے کی فرصت کسے تھی

    اپنی پندار کی کرچیاں چن سکوں گی شکستہ اڑانوں کے ٹوٹے ہوئے پر سمیٹوں گی تجھ کو بدن کی اجازت سے رخصت کروں گی کبھی اپنے بارے میں اتنی خبر ہی نہ رکھی تھی ورنہ بچھڑنے کی یہ رسم کب کی ادا ہو چکی ہوتی مرا حوصلہ اپنے دل پر بہت قبل ہی منکشف ہو گیا ہوتا لیکن یہاں خود سے ملنے کی فرصت کسے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 قطعہ (Qita)