Nazeer Banarasi

نذیر بنارسی

نذیر بنارسی کی نظم

    پریم چندؔ ایک تھا ایک سے اک جہاں بن گیا

    مفلسی تھی تو اس میں بھی اک شان تھی کچھ نہ تھا کچھ نہ ہونے پہ بھی آن تھی چوٹ کھاتی گئی چوٹ کرتی گئی زندگی کس قدر مردہ میدان تھی جو بظاہر شکستہ سا اک ساز تھا وہ کروڑوں دکھے دل کی آواز تھا راہ میں گرتے پڑتے سنبھلتے ہوئے سامراجی کے تیور بدلتے ہوئے آ گئے زندگی کے نئے موڑ پر موت کے راستے ...

    مزید پڑھیے

    پیارا ہندوستان

    جس کا ہے سب کو گیان یہی ہے سارے جہاں کی جان یہی ہے جس سے ہے اپنی آن یہی ہے میرا نواس استھان یہی ہے پیارا ہندوستان یہی ہے ہنستا پربت ہنس مکھ جھرنا پاؤں پسارے گنگا جمنا گودی کھولے دھرتی ماتا میرا نواس استھان یہی ہے پیارا ہندوستان یہی ہے ایک تو اونچا سب سے ہمالہ اس پر میرے دیش کا ...

    مزید پڑھیے

    دیوالی اور دیوالی ملن

    گھر کی قسمت جگی گھر میں آئے سجن ایسے مہکے بدن جیسے چندن کا بن آج دھرتی پہ ہے سورگ کا بانکپن اپسرائیں نہ کیوں گائیں منگلاچرن زندگی سے ہے حیران یمراج بھی آج ہر دیپ اندھیرے پہ ہے خندہ زن ان کے قدموں سے پھول اور پھلواریاں آگمن ان کا مدھوماس کا آگمن اس کو سب کچھ ملا جس کو وہ مل گئے وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہولی

    کہیں پڑے نہ محبت کی مار ہولی میں ادا سے پریم کرو دل سے پیار ہولی میں گلے میں ڈال دو بانہوں کا ہار ہولی میں اتارو ایک برس کا خمار ہولی میں ملو گلے سے گلے بار بار ہولی میں لگا کے آگ بڑھی آگے رات کی جوگن نئے لباس میں آئی ہے صبح کی مالن نظر نظر ہے کنواری ادا ادا کمسن ہیں رنگ رنگ سے سب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2