Nazeer Banarasi

نذیر بنارسی

نذیر بنارسی کی نظم

    گنگا کے کنارے

    تا حد نظر جب نظروں میں جنت کے نظارے ہوتے تھے باتوں میں کنائے ہوتے تھے نظروں میں اشارے ہوتے تھے ایسے میں جو آنسو گرتے تھے گرتے ہی ستارے ہوتے تھے جب چاندنی راتوں میں ہم تم گنگا کے کنارے ہوتے تھے وہ رات کا سندر سناٹا چپ سادھے ہوئے جیسے منزل گنگا کی دھڑکتی چھاتی پر ارماں کے دیے ...

    مزید پڑھیے

    عید ملن

    بچھڑے ہوؤں کو بچھڑے ہوؤں سے ملائے ہے ہر سمت عید جشن محبت منائے ہے انسانیت کی پینگ محبت بڑھائے ہے موسم ہر اک امید کو جھولا جھلائے ہے بارش میں کھیت ایسی طرح سے نہائے ہے رونق ہر اک کسان کے چہرے پہ آئے ہے ہم سب کو اپنے گھیرے میں لینے کے واسطے چاروں طرف سے گھر کے گھٹا آج آئے ہے حیوانیت ...

    مزید پڑھیے

    دیپاولی

    مری سانسوں کو گیت اور آتما کو ساز دیتی ہے یہ دیوالی ہے سب کو جینے کا انداز دیتی ہے ہردے کے دوار پر رہ رہ کے دیتا ہے کوئی دستک برابر زندگی آواز پر آواز دیتی ہے سمٹتا ہے اندھیرا پاؤں پھیلاتی ہے دیوالی ہنسائے جاتی ہے رجنی ہنسے جاتی ہے دیوالی قطاریں دیکھتا ہوں چلتے پھرتے ماہ پاروں ...

    مزید پڑھیے

    ہولی جوانی کی بولی میں

    اگر آج بھی بولی ٹھولی نہ ہوگی تو ہولی ٹھکانے کی ہولی نہ ہوگی بڑی گالیاں دے گا پھاگن کا موسم اگر آج ٹھٹھا ٹھٹھولی نہ ہوگی وہ کھولیں گے آوارہ موسم کے جھونکے جو کھڑکی شرافت نے کھولی نہ ہوگی ہے ہولی کا دن کم سے کم دوپہر تک کسی کے ٹھکانے کی بولی نہ ہوگی ابھی سے نہ چکر لگا مست ...

    مزید پڑھیے

    چھبیس جنوری

    اے شانتی اہنسا کی اڑتی ہوئی پری آ تو بھی آ کہ آ گئی چھبیس جنوری سر پر بسنت گھاس زمیں پر ہری ہری پھولوں سے ڈالی ڈالی چمن کی بھری بھری آئی نہ تو تو سب کی سنوں گا کھری کھری تجھ بن اداس ہے مری کھیتی ہری بھری آ جلد آ کہ آ گئی چھبیس جنوری گھونگھٹ الٹ رہی ہے چمن کی کلی کلی شاخیں تو ٹیڑھی ...

    مزید پڑھیے

    اس وقت غزل کی بات نہ کر

    سنتان ہنسے تو کیسے ہنسے اس وقت ہے ماتا خطرے میں سنسار کے پربت کا راجہ ہے اپنا ہمالہ خطرے میں ہے سامنا کتنے خطروں کا ہے دیش کی سیما خطرے میں اے دوست وطن سے گھات نہ کر اس وقت غزل کی بات نہ کر مہندی ہوئی پیلی کتنوں کی سندور لٹے ہیں کتنوں کے ہیں چوڑیاں ٹھنڈی کتنوں کی ارمان جلے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    پندرہ اگست

    گھٹا ہے گھنگھور رات کالی فضا میں بجلی چمک رہی ہے ملن کا سینہ ابھار پر ہے برہ کی چھاتی دھڑک رہی ہے ہوا جو مستی میں چور ہو کر قدم قدم پر بہک رہی ہے کمر ہے ہر شاخ گل کی نازک ٹھہر ٹھہر کر لچک رہی ہے ہوا پہ چلتا ہے حکم ان کا گھٹائیں بھرتی ہیں ان کا پانی انہیں سے سرخی بہار کی ہے انہیں سے ...

    مزید پڑھیے

    فرقہ پرستی کا چیلنج

    طاقت ہو کسی میں تو مٹائے مری ہستی ڈائن ہے مرا نام لقب فرقہ پرستی میں نے بڑی چالاکی سے اک کام کیا ہے پہلے ہی محبت کا گلا گھونٹ دیا ہے میں فتنے اٹھا دیتی ہوں ہر اٹھتے قدم سے اس دیش کے ٹکڑے بھی ہوئے میرے ہی دم سے سرمایہ پرستوں نے جنم مجھ کو دیا ہے مذہب کے تعصب نے مجھے گود لیا ہے ہے ملک ...

    مزید پڑھیے

    دیوالی

    گھٹ گیا اندھیرے کا آج دم اکیلے میں ہر نظر ٹہلتی ہے روشنی کے میلے میں آج ڈھونڈھنے پر بھی مل سکی نہ تاریکی موت کھو گئی شاید زندگی کے ریلے میں اس طرح سے ہنستی ہیں آج دیپ مالائیں شوخیاں کریں جیسے ساتھ مل کے بالائیں ہر گلی نئی دلہن ہر سڑک حسینہ ہے ہر دیہات انگوٹھی ہے ہر نگر نگینہ ہے پڑ ...

    مزید پڑھیے

    آہ گاندھی

    ترے ماتم میں شامل ہیں زمین و آسماں والے اہنسا کے پجاری سوگ میں ہیں دو جہاں والے ترا ارمان پورا ہوگا اے امن و اماں والے ترے جھنڈے کے نیچے آئیں گے سارے جہاں والے مرے بوڑھے بہادر اس بڑھاپے میں جواں مردی نشاں گولی کے سینے پر ہیں گولی کے نشاں والے نشاں ہیں گولیوں کے یا کھلے ہیں پھول ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2