Nazeer Banarasi

نذیر بنارسی

نذیر بنارسی کی غزل

    طوفاں سے تھپیڑوں کے سہارے نکل آئے

    طوفاں سے تھپیڑوں کے سہارے نکل آئے ڈوبے تھے بری طرح سے بارے نکل آئے پتھر پہ پڑی چوٹ شرارے نکل آئے بے درد بھی ہمدرد ہمارے نکل آئے اب تک کوئی تسکین کی صورت نہیں نکلی دن ڈھل گیا شام آ گئی تارے نکل آئے ان کو کسی حالت میں نہ بخشے گا کنارا اوروں کو ڈبو کر جو کنارے نکل آئے دیکھے تو ...

    مزید پڑھیے

    اکثر اس طرح سے بھی رات بسر ہوتی ہے

    اکثر اس طرح سے بھی رات بسر ہوتی ہے رات کی رات نظر جانب در ہوتی ہے جس سے دنیائے سکوں زیر و زبر ہوتی ہے وہ ملاقات سر راہ گزر ہوتی ہے ٹھیس لگتی ہے جہاں عشق کی خودداری کو زندگی بڑھ کے وہیں سینہ سپر ہوتی ہے یہ سپیدیٔ سحر ہے کہ ستاروں کا کفن رات دم توڑ رہی ہے کہ سحر ہوتی ہے اپنے دامن ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو بچھڑے موت یاد آنے لگی

    وہ جو بچھڑے موت یاد آنے لگی زندگی تنہا تھی گھبرانے لگی جب وہ میرے حال پر ہنسنے لگے مجھ کو دنیا پر ہنسی آنے لگی گھر سے وہ جاتے ہیں گھر کی خیر ہو رونق دیوار و در جانے لگی اتنا جاگے انتظار دوست میں حسرتوں کو نیند سی آنے لگی بے سہارا ہو چلی تھی زندگی وہ تو کہیے ان کی یاد آنے لگی اس ...

    مزید پڑھیے

    جب سے وہ کہہ کے گئے ہیں کہ ابھی آتے ہیں

    جب سے وہ کہہ کے گئے ہیں کہ ابھی آتے ہیں کوئی آتا ہے سمجھتا ہوں وہی آتے ہیں برگ و بار آتے ہیں شاخوں میں گل و غنچہ بھی وہ جب آتے ہیں چمن میں تو سبھی آتے ہیں اپنی قسمت کا ستارہ تو نہیں گردش میں نہ خبر آتی ہے ان کی نہ وہی آتے ہیں عشق صادق نے جھکایا سر حسن مغرور جن کو دعویٰ تھا نہ آنے ...

    مزید پڑھیے

    ہم ان کے در پہ نہ جاتے تو اور کیا کرتے

    ہم ان کے در پہ نہ جاتے تو اور کیا کرتے انہیں خدا نہ بناتے تو اور کیا کرتے بغیر عشق اندھیرے میں تھی تری دنیا چراغ دل نہ جلاتے تو اور کیا کرتے ہمیں تو اس لب نازک کو دینی تھی زحمت اگر نہ بات بڑھاتے تو اور کیا کرتے خطا کوئی نہیں پیچھا کیے ہوئے دنیا جو میکدے میں نہ جاتے تو اور کیا ...

    مزید پڑھیے

    اک رات میں سو بار جلا اور بجھا ہوں

    اک رات میں سو بار جلا اور بجھا ہوں مفلس کا دیا ہوں مگر آندھی سے لڑا ہوں جو کہنا ہو کہیے کہ ابھی جاگ رہا ہوں سوؤں گا تو سو جاؤں گا دن بھر کا تھکا ہوں قندیل سمجھ کر کوئی سر کاٹ نہ لے آئے تاجر ہوں اجالے کا اندھیرے میں کھڑا ہوں سب ایک نظر پھینک کے بڑھ جاتے ہیں آگے میں وقت کے شو کیس ...

    مزید پڑھیے

    یہ جلوہ گۂ خاص ہے کچھ عام نہیں ہے

    یہ جلوہ گۂ خاص ہے کچھ عام نہیں ہے کمزور نگاہوں کا یہاں کام نہیں ہے جس میں نہ چمکتے ہوں محبت کے ستارے وہ شام اگر ہے تو مری شام نہیں ہے کیا جانے محبت کی ہے یہ کون سی منزل وہ ساتھ ہیں پھر بھی مجھے آرام نہیں ہے تم سامنے خود آئے نوازش یہ تمہاری اب میری نظر پر کوئی الزام نہیں ہے افسوس ...

    مزید پڑھیے

    ایک جھونکا اس طرح زنجیر در کھڑکا گیا

    ایک جھونکا اس طرح زنجیر در کھڑکا گیا میں یہ سمجھا بھولنے والے کو میں یاد آ گیا عمر بھر کی بات بگڑی اک ذرا سی بات میں ایک لمحہ زندگی بھر کی کمائی کھا گیا اے زمیں تجھ کو محبت سے بسانے کے لیے آسمانوں کی بلندی سے مجھے پھینکا گیا انقلاب دہر برحق لیکن ایسا انقلاب وہ کہیں پائے گئے اور ...

    مزید پڑھیے

    اور تو کچھ نہ ہوا پی کے بہک جانے سے

    اور تو کچھ نہ ہوا پی کے بہک جانے سے بات مے خانے کی باہر گئی مے خانے سے کوئی پیمانہ لڑا جب کسی پیمانے سے ہم نے سمجھا کہ پکارا گیا مے خانے سے دو نگاہوں کا جوانی میں ہے ایسا ملنا جیسے دیوانے کا ملنا کسی دیوانے سے دل کی دنیا میں سویرا سا نظر آتا ہے حسرتیں جاگ اٹھی ہیں ترے آ جانے ...

    مزید پڑھیے

    مسجد و مندر کلیسا سب میں جانا چاہئے

    مسجد و مندر کلیسا سب میں جانا چاہئے در کہیں کا ہو مقدر آزمانا چاہئے مجھ کو رونے دو مجھے رونے میں ملتا ہے مزا مسکراؤ تم کہ تم کو مسکرانا چاہئے ختم پر میرا سفر ہے ڈگمگاتے ہیں قدم آگے بڑھ کر ان کو میرا دل بڑھانا چاہئے زندگی بھر چل کے ہم آئے ہیں منزل کے قریب دو قدم اب چل کے منزل کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3