نگاہ و دل بھی قدم کی طرح ملا کے چلے
نگاہ و دل بھی قدم کی طرح ملا کے چلے کس اتحاد سے راہی رہ وفا کے چلے وہاں سے رو کے اٹھے اور مسکرا کے چلے بلا کا غم تھا ہمیں تھے کہ غم چھپا کے چلے فسردہ دل تھے مگر بزم کو ہنسا کے چلے کلی نہ تم سے کھلی ہم چمن خلا کے چلے لپٹ نہ جائے کہیں راہ پائے نازک سے یہ آپ ہاتھ سے دامن کہاں چھڑا کے ...