یاد آتی ہیں جب ہمیں وہ پہلی چاہیں
یاد آتی ہیں جب ہمیں وہ پہلی چاہیں افسوس کرے ہے دل میں کیا کیا راہیں تھے شور جو قہقہ کے سو ان کے بدلے اب شور مچا رہی ہیں جی میں آہیں
میر تقی میر کے ہم عصر ممتاز شاعر، جنہوں نے ہندوستانی ثقافت اور تہواروں پر نظمیں لکھیں ، ہولی ، دیوالی اور دیگر موضوعات پر نظموں کے لئے مشہور
One of the most prominent classical Urdu poets who wrote extensively on Indian culture & festivals. Contemporary of Miir Taqi Miir.Famous for his poems on Holi, Diwali and other festivals.
یاد آتی ہیں جب ہمیں وہ پہلی چاہیں افسوس کرے ہے دل میں کیا کیا راہیں تھے شور جو قہقہ کے سو ان کے بدلے اب شور مچا رہی ہیں جی میں آہیں
ہم دل سے جو چاہتے ہیں اے جان تمہیں بے کل ہوں اگر نہ دیکھیں ایک آن تمہیں تم پاس بٹھاؤ تو ذرا بیٹھیں ہم مشکل ہے ہمیں تو اور ہے آسان تمہیں
ہم اس کی جفا سے جی میں ہو کر دلگیر رک بیٹھے تو ہیں ولے کریں کیا تقریر دل ہاتھ سے جاتا ہے بغیر اس سے ملے اب جو نہ پڑیں پاؤں تو پھر کیا تدبیر
دل دیکھ اسے جس گھڑی بے تاب ہوا اور چاہ ذقن سے مثل گرداب ہوا کی عرض کہ بے قرار دل ہے تو کہا اب دل نہ کہو اسے جو سیماب ہوا
ہم دیکھ کے تم سے رخ آرام میاں خوش رہتے ہیں دل میں سحر و شام میاں دیوانے تمہارے جب ادا کے ٹھہرے پھر حسن پری سے ہمیں کیا کام میاں
ساقی سے جو ہم نے مے کا اک جام لیا پیتے ہی نشے کا یہ سرانجام لیا معلوم نہیں جھک گئے یا بیٹھے رہے یا گر پڑے یا کسی نے پھر تھام لیا
اے دل جو یہ آنکھ آج لڑائی اس نے اور پل میں لڑا کے پھر جھکائی اس نے اپنی بے باکی اور حیا کی خوبی تھی ہم کو دکھانی سو دکھائی اس نے
اس زلف نے ہم سے لے کے دل بستہ کیا ابرو نے کجی کے ڈھب کو پیوستہ کیا آنکھوں نے نگہ نے اور مژہ نے کیا کیا کیفی کیا دیوانہ کیا خستہ کیا
ہوں کیوں نہ بتوں کی ہم کو دل سے چاہیں ہیں ناز و ادا میں ان کو کیا کیا راہیں دل لینے کو سینے سے لپٹ کر کیا کیا ڈالے ہیں گلے میں پتلی پتلی باہیں
آئینہ جو ہاتھ اس کے نے تا دیر لیا اس دیر سے خجلت نے ہمیں گھیر لیا جب ہم نے کہا کیا یہی عاشق ہے میاں یہ سنتے ہی آئینے سے منہ پھیر لیا