مکھڑے کو جو اس کے ہم نے جا کر دیکھا
مکھڑے کو جو اس کے ہم نے جا کر دیکھا سنکھ تو نہیں یہ چھپ چھپا کر دیکھا وہ حسن نظر پڑا کہ جس کا ہم نے جب رات ہوئی تو مہ کو چاکر دیکھا
میر تقی میر کے ہم عصر ممتاز شاعر، جنہوں نے ہندوستانی ثقافت اور تہواروں پر نظمیں لکھیں ، ہولی ، دیوالی اور دیگر موضوعات پر نظموں کے لئے مشہور
One of the most prominent classical Urdu poets who wrote extensively on Indian culture & festivals. Contemporary of Miir Taqi Miir.Famous for his poems on Holi, Diwali and other festivals.
مکھڑے کو جو اس کے ہم نے جا کر دیکھا سنکھ تو نہیں یہ چھپ چھپا کر دیکھا وہ حسن نظر پڑا کہ جس کا ہم نے جب رات ہوئی تو مہ کو چاکر دیکھا
پس اس کے گئے سپر جو ہم کر سینہ دل کرنے کو اس کی جاہ کا گنجینہ جب ہم نے کہا دیکھنے آئے ہیں تمہیں سن کر یہ لگا وہ دیکھنے آئنہ
کیا حال اب اس سے اپنے دل کا کہئے منظور نہیں یہ بھی کہ بے جا کہئے مشکل ہے مہینوں میں نہ جاوے جو کہا پھر ملیے جو ایک دم تو کیا کیا کہئے
رکھتی ہے جو خوش چاہ تمہاری ہم کو اور کرتی ہے شاد باری باری ہم کو کچھ دیر جو کہ تھی ہم نے دل دیتے وقت اب تک ہے اسی کی سرشاری ہم کو
ناصح نہ سنا سخن مجھے جس تس کے جو تو نے کہا یہ آوے جی میں کس کے کیوں کر نہ ملوں بھلا جی میں اس سے آہ دل رہ نہ سکے بغیر دیکھے جس کے
پان اس کے لبوں پہ اس قدر ہے زیبا ہو رنگ پہ جس کے سرخیٔ لعل فدا ہر فندق انگشت سے اس دست کو گر گلدستۂ باغ حسن کہیے تو بجا
رکھتے ہیں جو ہم چاہ تمہاری دل میں آرام کی ہے امیدواری دل میں تم حکم قرار کو نہ دو گے جب تک البتہ رہے گی بے قراری دل میں
ہے چاہ نے اس کی جب سے کی جا دل میں کیا کیا کہئے جو ہے مہیا دل میں جاتی ہے جدھر نگاہ اللہ اللہ آتا ہے نظر عجب تماشا دل میں
اس شوخ کو ہم نے جس گھڑی جا دیکھا مکھڑے میں عجب حسن کا نقشہ دیکھا ایک آن دکھائی ہمیں ہنس کر ایسی جس آن میں کیا کہیں کہ کیا کیا دیکھا
کوچے میں تمہارے ہم جو ٹک آتے ہیں اور دل کو ذرا بیٹھ کے بہلاتے ہیں ہو تم جو دل آرام تو ہم دیکھ تمہیں اک دم رخ آرام کو تک جاتے ہیں