Nazeer Akbarabadi

نظیر اکبرآبادی

میر تقی میر کے ہم عصر ممتاز شاعر، جنہوں نے ہندوستانی ثقافت اور تہواروں پر نظمیں لکھیں ، ہولی ، دیوالی اور دیگر موضوعات پر نظموں کے لئے مشہور

One of the most prominent classical Urdu poets who wrote extensively on Indian culture & festivals. Contemporary of Miir Taqi Miir.Famous for his poems on Holi, Diwali and other festivals.

نظیر اکبرآبادی کی نظم

    ہولی

    ہوا جو آ کے نشاں آشکار ہولی کا بجا رباب سے مل کر ستار ہولی کا سرود رقص ہوا بے شمار ہولی کا ہنسی خوشی میں بڑھا کاروبار ہولی کا زباں پہ نام ہوا بار بار ہولی کا خوشی کی دھوم سے ہر گھر میں رنگ بنوائے گلال عبیر کے بھر بھر کے تھال رکھوائے نشوں کے جوش ہوئے راگ رنگ ٹھہرائے جھمکتے روپ کے ...

    مزید پڑھیے

    ہولی

    جب آئی ہولی رنگ بھری سو ناز و ادا سے مٹک مٹک اور گھونگھٹ کے پٹ کھول دئے وہ روپ دکھلا چمک چمک کچھ مکھڑا کرتا دمک دمک کچھ ابرن کرتا جھلک جھلک جب پاؤں رکھا خوش وقتی سے تب پائل باجی جھنک جھنک کچھ اچھلیں سنتیں ناز بھریں کچھ گودیں آئیں تھرک تھرک یہ روپ دکھا کر ہولی کے جب مین رسیلے ٹک ...

    مزید پڑھیے

    پیسا

    نقش یاں جس کے میاں ہاتھ لگا پیسے کا اس نے تیار ہر اک ٹھاٹھ کیا پیسے کا گھر بھی پاکیزہ عمارت سے بنا پیسے کا کھانا آرام سے کھانے کو ملا پیسے کا کپڑا تن کا بھی ملا زیب فزا پیسے کا جب ہوا پیسے کا اے دوستو آ کر سنجوگ عشرتیں پاس ہوئیں دور ہوئے من کے روگ کھائے جب مال پوے دودھ دہی موہن ...

    مزید پڑھیے

    عید

    یوں لب سے اپنے نکلے ہے اب بار بار آہ کرتا ہے جس طرح کہ دل بے قرار آہ ہم عید کے بھی دن رہے امیدوار آہ ہو جی میں اپنے عید کی فرحت سے شاد کام خوباں سے اپنے اپنے لیے سب نے دل کے کام دل کھول کھول سب ملے آپس میں خاص و عام آغوش خلق گل بدنوں سے بھرے تمام خالی رہا پر ایک ہمارا کنار آہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    جاڑے کی بہاریں

    جب ماہ اگھن کا ڈھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی اور ہنس ہنس پوس سنبھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی دن جلدی جلدی چلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی اور پالا برف پگھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی چلا غم ٹھونک اچھلتا ہو تب دیکھ بہاریں جاڑے کی تن ٹھوکر مار پچھاڑا ہو اور دل سے ہوتی ہو کشتی ...

    مزید پڑھیے

    ہولی

    میاں تو ہم سے نہ رکھ کچھ غبار ہولی میں کہ روٹھے ملتے ہیں آپس میں یار ہولی میں مچی ہے رنگ کی کیسی بہار ہولی میں ہوا ہے زور چمن آشکار ہولی میں عجب یہ ہند کی دیکھی بہار ہولی میں اب اس مہینے میں پہنچی ہے یاں تلک یہ چال فلک کا جامہ پہن سرخیٔ شفق سے لال بنا کے چاند کے سورج کے آسماں پر ...

    مزید پڑھیے

    خوشامد

    دل خوشامد سے ہر اک شخص کا کیا راضی ہے آدمی جن پری و بھوت بلا راضی ہے بھائی فرزند بھی خوش باپ چچا راضی ہے شاد مسرور غنی شاہ و گدا راضی ہے جو خوشامد کرے خلق اس سے سدا راضی ہے حق تو یہ ہے کہ خوشامد سے خدا راضی ہے اپنا مطلب ہو تو مطلب کی خوشامد کیجے اور نہ ہو کام تو اس ڈھب کی خوشامد ...

    مزید پڑھیے

    دارالمکافات

    ہے دنیا جس کا ناؤں میاں یہ اور طرح کی بستی ہے جو مہنگوں کو یہ مہنگی ہے اور سستوں کو یہ سستی ہے یاں ہر دم جھگڑے اٹھتے ہیں ہر آن عدالت بستی ہے گر مست کرے تو مستی ہے اور پست کرے تو پستی ہے کچھ دیر نہیں اندھیر نہیں انصاف اور عدل پرستی ہے اس ہاتھ کرو اس ہاتھ ملے یاں سودا دست بہ دستی ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    ہولی

    جدا نہ ہم سے ہو اے خوش جمال ہولی میں کہ یار پھرتے ہیں یاروں کے تال ہولی میں ہر ایک عیش سے ہے گا بحال ہولی میں بہار اور کچھ اب کے ہے سال ہولی میں مزا ہے سیر ہے ہر سو کمال ہولی میں سبھوں کے عیش کو پھاگن کا یہ مہینہ ہے سفید و زرد میں لیکن کمال کینا ہے طلا کا زرد کنے سربسر خزینہ ہے سفید ...

    مزید پڑھیے

    ہولی

    ملنے کا ترے رکھتے ہیں ہم دھیان ادھر دیکھ بھاتی ہے بہت ہم کو تری آن ادھر دیکھ ہم چاہنے والے ہیں ترے جان ادھر دیکھ ہولی ہے صنم ہنس کے تو اک آن ادھر دیکھ اے رنگ بھرے نو گل خنداں ادھر دیکھ ہم دیکھنے تیرا یہ جمال اس گھڑی اے جاں آئے ہیں یہی کرکے خیال اس گھڑی اے جاں تو دل میں نہ رکھ ہم سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3