Nazeer Akbarabadi

نظیر اکبرآبادی

میر تقی میر کے ہم عصر ممتاز شاعر، جنہوں نے ہندوستانی ثقافت اور تہواروں پر نظمیں لکھیں ، ہولی ، دیوالی اور دیگر موضوعات پر نظموں کے لئے مشہور

One of the most prominent classical Urdu poets who wrote extensively on Indian culture & festivals. Contemporary of Miir Taqi Miir.Famous for his poems on Holi, Diwali and other festivals.

نظیر اکبرآبادی کی غزل

    یہ جو گل رو نگار ہنستے ہیں

    یہ جو گل رو نگار ہنستے ہیں فتنہ گر ہیں ہزار ہنستے ہیں عرض بوسے کی سچ نہ جانو تم ہم تو اے گلعذار ہنستے ہیں دل کو دے مفت ہنستے ہیں ہم یوں جس طرح شرمسار ہنستے ہیں ہم جو کرتے ہیں عشق پیری میں خوبرو بار بار ہنستے ہیں جو قدیمی ہیں یار دوست نظیرؔ وہ بھی بے اختیار ہنستے ہیں

    مزید پڑھیے

    گئے ہم جو الفت کی واں راہ کرنے

    گئے ہم جو الفت کی واں راہ کرنے ارادے سے چاہت کے آگاہ کرنے کہا اس نے آنا ہوا کس سبب سے کہا آپ کے دل کو ہم راہ کرنے بٹھایا اور اک چٹکی لی ایسی جس سے لگے منہ بنا ہم وہیں آہ کرنے جو یہ شکل دیکھی تو چٹکی بجا کر کہا یوں نظیرؔ اور لگا واہ کرنے میاں ایک چٹکی سے کی آہ رک کر اسی منہ سے آئے ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے خوش ہم ایک نگار سے ہوئے شاد اس کی بہار سے

    ہوئے خوش ہم ایک نگار سے ہوئے شاد اس کی بہار سے کبھی شان سے کبھی آن سے کبھی ناز سے کبھی پیار سے ہوئی پیرہن سے بھی خوش دلی کلی دل کی اور بہت کھلی کبھی طرے سے کبھی گجرے سے کبھی بدھی سے کبھی ہار سے وہ کناری ان میں جو تھی گندھی اسے دیکھ کر بھی ہوئی خوشی کبھی نور سے کبھی لہر سے کبھی تاب ...

    مزید پڑھیے

    کھولی جو ٹک اے ہم نشیں اس دل ربا کی زلف کل

    کھولی جو ٹک اے ہم نشیں اس دل ربا کی زلف کل کیا کیا جتائے خم کے خم کیا کیا دکھائے بل کے بل آتا جو باہر گھر سے وہ ہوتی ہمیں کیا کیا خوشی گر دیکھ لیتے ہم اسے پھر ایک دم یا ایک پل دن کو تو بیم فتنہ ہے ہم اس سے مل سکتے نہیں آتا ہے جس دم خواب میں جب دیکھتے ہیں بے خلل کیا بے بسی کی بات ہے ...

    مزید پڑھیے

    چتون میں شرارت ہے اور سین بھی چنچل ہے

    چتون میں شرارت ہے اور سین بھی چنچل ہے کافر تری نظروں میں کچھ اور ہی چھل بل ہے بالا بھی چمکتا ہے جگنو بھی دمکتا ہے بدھی کی لپٹ تس پر تعویذ کی ہیکل ہے گورا وہ گلا نازک اور پیٹ ملائی سا سینے کی صفائی بھی ایسی گویا مخمل ہے وہ حسن کے گلشن میں مغرور نہ ہو کیوں کر بڑھتی ہوئی ڈالی ہے ...

    مزید پڑھیے

    الطاف بیاں ہوں کب ہم سے اے جان تمہاری صورت کے

    الطاف بیاں ہوں کب ہم سے اے جان تمہاری صورت کے ہیں لاکھوں اپنی آنکھوں پر احسان تمہاری صورت کے منہ دیکھے کہ یہ بات نہیں سچ پوچھو تو اب دنیا میں بے ہوش کرے ہیں پریوں کو انسان تمہاری صورت کے آئینہ رخوں کی محفل میں جس وقت عیاں تم ہوتے ہو سب آئنہ ساں رہ جاتے ہیں حیران تمہاری صورت ...

    مزید پڑھیے

    کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت

    کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت کہ میں غلام ہوں اس شکل کا بہر صورت ہیں آئنے کے بھی کیا طالع اب سکندر واہ کہ اس نگار کی دیکھے ہے ہر سحر صورت عجب بہار ہوئی کل تو وقت نظارہ جو میں ادھر کو ہوا اس نے کی ادھر صورت ادھر کو جب میں گیا اس نے لی ادھر کو پھیر پھرا میں اس نے پھرائی جدھر جدھر ...

    مزید پڑھیے

    نہ مہ نے کوند بجلی کی نہ شعلے کا اجالا ہے

    نہ مہ نے کوند بجلی کی نہ شعلے کا اجالا ہے کچھ اس گورے سے مکھڑے کا جھمکڑا ہی نرالا ہے وہ مکھڑا گل سا اور اس پر جو نارنجی دوشالہ ہے رخ خورشید نے گویا شفق سے سر نکالا ہے کن انکھیوں کی نگہ گپتی اشارت قہر چتون کے جو ووں دیکھا تو برچھی ہے جو یوں دیکھا تو بھالا ہے کہیں خورشید بھی چھپتا ...

    مزید پڑھیے

    ہر آن تمہارے چھپنے سے ایسا ہی اگر دکھ پائیں گے ہم

    ہر آن تمہارے چھپنے سے ایسا ہی اگر دکھ پائیں گے ہم تو ہار کے اک دن اس کی بھی تدبیر کوئی ٹھہرائیں گے ہم بیزار کریں گے خاطر کو پہلے تو تمہاری چاہت سے پھر دل کو بھی کچھ منت سے کچھ ہیبت سے سمجھائیں گے ہم گر کہنا دل نے مان لیا اور رک بیٹھا تو بہتر ہے اور چین نہ لینے دیوے گا تو بھیس بدل ...

    مزید پڑھیے

    رہے جو شب کو ہم اس گل کے سات کوٹھے پر

    رہے جو شب کو ہم اس گل کے سات کوٹھے پر تو کیا بہار سے گزری ہے رات کوٹھے پر یہ دھوم دھام رہی صبح تک اہا ہا ہا کسی کی اتری ہے جیسے برات کوٹھے پر مکاں جو عیش کا ہاتھ آیا غیر سے خالی پٹے کے چلنے لگے پھر تو ہات کوٹھے پر گرایا شور کیا گالیاں دیں دھوم مچی عجب طرح کی ہوئی واردات کوٹھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5