Nazar Siddiqui

نظر صدیقی

نظر صدیقی کی غزل

    ان کے جب جب بھی مرے نام لفافے آئے

    ان کے جب جب بھی مرے نام لفافے آئے ساتھ میں لوگوں کے کیا کیا نہ قیافے آئے وہ صحیفہ ہے مرا دل کہ تری نسبت سے جس پہ ہر دور میں زخموں کے اضافے آئے میرے احساس نے خوشبو کو بلایا جب بھی تیری زلفوں کے مہکتے ہوئے نامے آئے تجربے عمر کے ہر موڑ پہ منہ موڑ گئے کام کچھ آئے تو بچپن کے قیافے ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑ کر اپنی زمیں اپنا سمندر سائیں

    چھوڑ کر اپنی زمیں اپنا سمندر سائیں میں بہت دور سے آیا ہوں ترے گھر سائیں کوئی بیری بھی نہیں کانچ کا برتن بھی نہیں پھر مرے صحن میں کیوں آتے ہیں پتھر سائیں برف کی گود میں پلتے ہوئے خاموش چنار غیر موسم میں سلگ اٹھتے ہیں اکثر سائیں پھول بن جاتے ہیں ہاتھوں میں مرے بچوں کے میری ٹوٹی ...

    مزید پڑھیے