Nazar Barni

نظر برنی

نظر برنی کی غزل

    فرقت کا فسوں پھیل گیا شام سے پہلے

    فرقت کا فسوں پھیل گیا شام سے پہلے انجام نظر آتا ہے انجام سے پہلے ہم جور و ستم سہہ کے بھی شکوہ نہیں کرتے اور مورد الزام ہیں الزام سے پہلے اس واسطے سینے سے لگایا ہے ترا غم ملتی نہیں راحت کبھی آلام سے پہلے اے دوست گوارا ہے مجھے عشق میں سب کچھ کچھ اور بھی کہہ لیجئے بدنام سے ...

    مزید پڑھیے

    زباں پر شکوۂ دار و رسن لایا نہیں جاتا

    زباں پر شکوۂ دار و رسن لایا نہیں جاتا جو اپنا حال ہے دنیا کو دکھلایا نہیں جاتا بڑی مشکل سے ملتا ہے جنون عاشقی یارو جسے پا کر خرد کی گود میں جایا نہیں جاتا رضائے دوست میں کچھ ایں و آں باقی نہیں رہتا محبت کا کوئی فرمان ٹھکرایا نہیں جاتا کسی سے ظلم بے جا کی شکایت ہو تو کیوں کر ...

    مزید پڑھیے

    لیتا ہوں تیرا نام ہر اک نام سے پہلے

    لیتا ہوں تیرا نام ہر اک نام سے پہلے کچھ ذکر نہیں کرتا ہوں اس کام سے پہلے منزل کی صعوبت کبھی آزار نہ ہوگی میں نام ترا لیتا ہوں ہر گام سے پہلے ہے عشق کا آغاز ہی انجام کا حاصل انجام نظر آتا ہے انجام سے پہلے میں خود ہی چلا جاؤں گا میخانے سے اٹھ کر ساقی سے جو لڑ جائے نظر جام سے ...

    مزید پڑھیے

    جنون شوق میں محو تماشا ہو گئے ہم تم

    جنون شوق میں محو تماشا ہو گئے ہم تم محبت رنگ لائی خوب رسوا ہو گئے ہم تم کوئی مونس نہ ہمدم ہے نہ کوئی رازداں اپنا ہجوم شوق کے سائے میں تنہا ہو گئے ہم تم اندھیروں میں بھٹکتی ہے جوانی روشنی کیسی یہ کیا منزل ہے محروم تمنا ہو گئے ہم تم پرستار وفا کوئی نہیں بازار الفت میں خریداری ...

    مزید پڑھیے

    یاد ماضی یہ کیا کیا تو نے

    یاد ماضی یہ کیا کیا تو نے ہنستے ہنستے رلا دیا تو نے مسکرا کر مزاج کیا پوچھا دکھتی رگ کو دبا دیا تو نے رنگ و بو میں بھی دل کشی نہ رہی رنگ ایسا چڑھا دیا تو نے مرحبا اے خیال زلف بتاں اجڑے گھر کو بسا دیا تو نے صبح امید شکریہ تیرا تیرگی کو مٹا دیا تو نے غم میں آیا نظر نشاط کا رنگ ہم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2