Nazar Barni

نظر برنی

نظر برنی کی غزل

    نہ ہم نے آنکھ لڑائی نہ خواب میں دیکھا

    نہ ہم نے آنکھ لڑائی نہ خواب میں دیکھا مگر تمہیں دل خانہ خراب میں دیکھا تڑپ تڑپ کے ترے آستاں پہ لے آیا بڑا اثر دل پر اضطراب میں دیکھا کبھی نگاہ کرم ہے کبھی عتاب کی لہر عجیب لطف ترے پیچ و تاب میں دیکھا بڑے خلوص کی باتوں کے بعد شرط وفا ترا غرور بھی خط کے جواب میں دیکھا نظر ملاتے ...

    مزید پڑھیے

    عجب اک وقت گلشن میں یہ پیغام بہار آیا

    عجب اک وقت گلشن میں یہ پیغام بہار آیا فضا ہی سازگار آئی نہ موسم سازگار آیا سناؤں کیا میں اپنی داستان غم تجھے ہمدم وہ آیا اپنی محفل میں مگر بیگانہ وار آیا تبسم نے کسی کے روح پھونکی گلستانوں میں شگوفوں کو جوانی کا یقین و اعتبار آیا اسی کو لوگ کہتے ہیں سرور و کیف کا عالم صراحی ...

    مزید پڑھیے

    غم کا حامل نہ کچھ خوشی کا ہے

    غم کا حامل نہ کچھ خوشی کا ہے دل گرفتار عاشقی کا ہے حسن اور مائل کرم توبہ یہ مقدر کسی کسی کا ہے کوئی لوٹا گیا سر منزل تذکرہ ہر جگہ اسی کا ہے وہ نظر بھر کے دیکھتا ہی نہیں عکس دل میں مگر اسی کا ہے موت سے تو مفر نہیں ہرگز اصل ماتم تو زندگی کا ہے نیند آنکھوں سے شوق سے جائے رنج فرقت ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کو اشک بار کیا کیا برا کیا

    آنکھوں کو اشک بار کیا کیا برا کیا یوں غم کو آشکار کیا کیا برا کیا اک عمر انتظار کیا کیا برا کیا وعدے کا اعتبار کیا کیا برا کیا جب وصل یار زیست کا عنواں نہ بن سکا غم کو گلے کا ہار کیا کیا برا کیا صحن چمن میں دھوم ہے فصل بہار کی دامن کو تار تار کیا کیا برا کیا عیش و نشاط سے رہے ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی داستان کیا کہئے

    عشق کی داستان کیا کہئے خامشی ہے زبان کیا کہئے ایک دل پر ہزار الزامات صبر کا امتحان کیا کہئے تیر و نشتر کی بات ہی کیا ہے ہوں جو ابرو کمان کیا کہئے دیکھ کر اک جمال رعنائی آرزو ہے جوان کیا کہئے شیوۂ حسن بے وفائی ہے آپ سے مہربان کیا کہئے منزل عشق ہے کٹھن یارو شوق کا امتحان کیا ...

    مزید پڑھیے

    اب ہستئ خراب کا عالم سنور گیا

    اب ہستئ خراب کا عالم سنور گیا اک نشۂ شباب تھا سر سے اتر گیا گزرا ہوں راہ عشق میں منزل سے بے نیاز آواز ان کی پائی جہاں بھی ٹھہر گیا مڑ مڑ کے دیکھتے ہیں مجھے رہ گزر پہ لوگ میں دیکھتا ہوں زعم محبت کدھر گیا قدموں کو اس کے چھوتا ہے خود مقصد حیات جو منزل نشاط کی حد سے گزر گیا انجام ...

    مزید پڑھیے

    اپنے اشکوں کی یہ برسات کسے پیش کروں

    اپنے اشکوں کی یہ برسات کسے پیش کروں شب فرقت کی یہ سوغات کسے پیش کروں غم دوراں کی شکایت غم جاناں کا گلا اف یہ پیچیدہ خیالات کسے پیش کروں کون پوچھے گا مرے حال فسردہ کا مزاج غم دوراں کی حکایات کسے پیش کروں زیست کو تلخ بناتے ہیں جو ہر دم میری الجھے الجھے وہ سوالات کسے پیش ...

    مزید پڑھیے

    بے زبانی زبان ہوتی ہے

    بے زبانی زبان ہوتی ہے عشق کی داستان ہوتی ہے دل کو آیا ہے پھر کسی کا خیال پھر تمنا جوان ہوتی ہے کون پائے گا تاب نظارہ ان کی ابرو کمان ہوتی ہے کیا ہوا لب اگر نہیں ہلتے آنکھ خود اک زبان ہوتی ہے جس کو کہتے ہیں زندگی سب لوگ حسرتوں کا جہاں ہوتی ہے ان کا جلوہ ہوا ہے پیش نظر جستجو ...

    مزید پڑھیے

    حسن کو بے نقاب ہونے دو

    حسن کو بے نقاب ہونے دو عشق کو کامیاب ہونے دو زیست غرق شراب ہونے دو ہر حقیقت کو خواب ہونے دو طور‌ و موسیٰ سے ماورا ہیں ہم راز کا سد باب ہونے دو دیکھنا ہے ابھی حیات کو جشن اک نیا انقلاب ہونے دو میں بلا نوش و بادہ خوار سہی میری ہستی خراب ہونے دو آج کی شب تو ان کی محفل میں عشق کو ...

    مزید پڑھیے

    تم کو نہیں ہے یاد ابھی کل کی بات ہے

    تم کو نہیں ہے یاد ابھی کل کی بات ہے باہم تھا اتحاد ابھی کل کی بات ہے منزل تھی ایک جس پہ بہم گامزن رہے بالکل نہ تھا تضاد ابھی کل کی بات ہے اک روشنی تھی دل میں بہت پاک و صاف تھے ایسا نہ تھا عناد ابھی کل کی بات ہے بنیاد خود ہی آپ نے رکھی نفاق کی شیر و شکر تھے شاد ابھی کل کی بات ہے صحن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2