Nazar Barni

نظر برنی

نظر برنی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    نہ ہم نے آنکھ لڑائی نہ خواب میں دیکھا

    نہ ہم نے آنکھ لڑائی نہ خواب میں دیکھا مگر تمہیں دل خانہ خراب میں دیکھا تڑپ تڑپ کے ترے آستاں پہ لے آیا بڑا اثر دل پر اضطراب میں دیکھا کبھی نگاہ کرم ہے کبھی عتاب کی لہر عجیب لطف ترے پیچ و تاب میں دیکھا بڑے خلوص کی باتوں کے بعد شرط وفا ترا غرور بھی خط کے جواب میں دیکھا نظر ملاتے ...

    مزید پڑھیے

    عجب اک وقت گلشن میں یہ پیغام بہار آیا

    عجب اک وقت گلشن میں یہ پیغام بہار آیا فضا ہی سازگار آئی نہ موسم سازگار آیا سناؤں کیا میں اپنی داستان غم تجھے ہمدم وہ آیا اپنی محفل میں مگر بیگانہ وار آیا تبسم نے کسی کے روح پھونکی گلستانوں میں شگوفوں کو جوانی کا یقین و اعتبار آیا اسی کو لوگ کہتے ہیں سرور و کیف کا عالم صراحی ...

    مزید پڑھیے

    غم کا حامل نہ کچھ خوشی کا ہے

    غم کا حامل نہ کچھ خوشی کا ہے دل گرفتار عاشقی کا ہے حسن اور مائل کرم توبہ یہ مقدر کسی کسی کا ہے کوئی لوٹا گیا سر منزل تذکرہ ہر جگہ اسی کا ہے وہ نظر بھر کے دیکھتا ہی نہیں عکس دل میں مگر اسی کا ہے موت سے تو مفر نہیں ہرگز اصل ماتم تو زندگی کا ہے نیند آنکھوں سے شوق سے جائے رنج فرقت ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کو اشک بار کیا کیا برا کیا

    آنکھوں کو اشک بار کیا کیا برا کیا یوں غم کو آشکار کیا کیا برا کیا اک عمر انتظار کیا کیا برا کیا وعدے کا اعتبار کیا کیا برا کیا جب وصل یار زیست کا عنواں نہ بن سکا غم کو گلے کا ہار کیا کیا برا کیا صحن چمن میں دھوم ہے فصل بہار کی دامن کو تار تار کیا کیا برا کیا عیش و نشاط سے رہے ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی داستان کیا کہئے

    عشق کی داستان کیا کہئے خامشی ہے زبان کیا کہئے ایک دل پر ہزار الزامات صبر کا امتحان کیا کہئے تیر و نشتر کی بات ہی کیا ہے ہوں جو ابرو کمان کیا کہئے دیکھ کر اک جمال رعنائی آرزو ہے جوان کیا کہئے شیوۂ حسن بے وفائی ہے آپ سے مہربان کیا کہئے منزل عشق ہے کٹھن یارو شوق کا امتحان کیا ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 مزاحیہ (Mazahiya)

    ہے اب تو حسیناؤں کا حلقہ مرے آگے

    ہے اب تو حسیناؤں کا حلقہ مرے آگے سلمیٰ مرے پیچھے ہے زلیخا مرے آگے اب بچ کے کہاں جائے ہر اک سمت ہے دیوار بیوی مرے پیچھے ہے تو بچہ مرے آگے بے پردہ وہ کالج میں تو پھرتی ہیں برابر اوڑھا مری محبوب نے برقعہ مرے آگے میں اب کے الیکشن میں گنوا بیٹھا ضمانت ڈوبا مری قسمت کا ستارہ مرے ...

    مزید پڑھیے

    شکوۂ کلرک

    کیوں میں گھاٹے میں رہوں سود فراموش رہوں موقع مل جائے تو دفتر میں ہی مدہوش رہوں ڈانٹ افسر کی سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں ''ہمنوا'' میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں ''مسکہ بازی'' کے سبب تاب سخن ہے مجھ کو در حقیقت بہت عرصہ سے گھٹن ہے مجھ کو ہے بجا کام کی چوری میں تو مشہور ہیں ہم پیٹ رشوت سے ...

    مزید پڑھیے

    زباں کیوں ہو؟

    کسی کو دے کے ''ووٹ'' اپنا نواسنج فغاں کیوں ہو؟ جو سر خالی ہو ''بھیجے'' سے تو پھر منہ میں زبان کیوں ہو؟ ہمارے لیڈروں کی کامیابی کا یہ نکتہ ہے! ''جو کرنا ہے'' رکھو دل میں وہ پبلک میں بیاں کیوں ہو؟ کہا صیاد نے پر نوچ کر صحن گلستاں میں! گھٹن ہو لاکھ سینے میں مگر آہ و فغاں کیوں ہو؟ بڑھاپے میں ...

    مزید پڑھیے

1 نظم (Nazm)

    سو اب بھی ہے

    وہی بیگم کی خوں خواری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے وہی دیرینہ بیماری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے وہی ٹر ٹر وہی خفگی وہی غمزے وہی عشوے وہی طعنوں کی بیماری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے بڑھاپے میں بھی ان کو شوق ہیں عہد جوانی کے ''لپ اسٹک'' کی خریداری جو پہلے تھی سو اب بھی ہے وہی ہے روٹھنا ان کا وہی ...

    مزید پڑھیے