نوین جوشی کی غزل

    گرانی زدہ خاک میری بڑی ہے

    گرانی زدہ خاک میری بڑی ہے جہاں پر پڑی تھی وہیں پر اڑی ہے اگر ہوں میں زندہ تو مٹی سے میری جو مر جاؤں تو لاش اسی میں گڑی ہے اسے اس قدر کیوں سنبھالے رکھا ہے یہ مٹی کی ہانڈی تو خالی پڑی ہے بہت دیر سے آئنہ ہے بلاتا خودی سے تقابل کی آئی گھڑی ہے مجھے ڈر نہیں راہوں کی پیچ و خم کا ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    ویسے دیکھیں تو یہ تا حد نظر رہتے ہیں

    ویسے دیکھیں تو یہ تا حد نظر رہتے ہیں در بہ در پھر بھی یہاں لوگ مگر رہتے ہیں تھا بھروسا جہاں وہ بستیاں مسمار ہوئیں اب وہاں بد گماں اور تنہا نگر رہتے ہیں کھڑکیاں اونچے گھروں کی تو کھلیں بھی شاید ان کے دروازے سبھی بند ہی پر رہتے ہیں دل کے دریا میں سفینے کو اتاریں کیسے اس میں موجوں ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت میں کوئی کہانی ملا دو

    حقیقت میں کوئی کہانی ملا دو بہت آگ ہے تھوڑا پانی ملا دو یہی دائمی مشغلا ہے ہمارا نئی چیز لے لو پرانی ملا دو محبت فقط لفظ تھا ایک خالی یہ کس نے کہا تھا معانی ملا دو مجھے نیند سے کوئی رنجش نہیں ہے اگر خواب کچھ آسمانی ملا دو ستم گر کی طاقت اسی سے بڑھے گی تحمل میں تم بے زبانی ملا ...

    مزید پڑھیے

    زخم ناسور کوئی ہونے سے

    زخم ناسور کوئی ہونے سے درد اگتا ہے درد بونے سے وہ تھا مرکوز میرے مرکز پر اور ادھڑتا رہا میں کونے سے چلو اب ہنس کے دیکھ لیتے ہیں دل پگھلتے نہیں ہیں رونے سے اسے ہم سود اب کہیں یا زیاں مل گیا خواب نیند کھونے سے وہ اندھیروں میں ہی رہے آخر بجھ گئے جو چراغ ڈھونے سے دن میں بھی رات کا ...

    مزید پڑھیے

    کر لیں سمجھوتا سبھی آج کے حالات سے اب

    کر لیں سمجھوتا سبھی آج کے حالات سے اب سب کی پہچان ہے پہچان کے اثبات سے اب ہے وجود اس کا جو کاغذ پہ کرے ثابت یہ بعض اوقات ہے کاغذ بڑا اوقات سے اب یا تو تم بات کرو فون پہ یا چیٹ کرو سب کو پرہیز ہی رہتا ہے ملاقات سے اب ہم بھی بھیجیں گے اموجی تم اگر بھیجو گے نسبت اپنی رہی بس اتنی ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4