وہ زخم چھوڑو اب اس کا نشان باقی نہیں
وہ زخم چھوڑو اب اس کا نشان باقی نہیں سو میرے حق میں کوئی بھی بیان باقی نہیں جفا بھی کرتے وہ تو اطمینان یہ ہوتا کہ اب میری وفا کا امتحان باقی نہیں بچے ہیں فاصلے بیچ اپنے سو نبھائیں گے سوائے ان کے تو کچھ درمیان باقی نہیں کریں گے کیا بھلا کردار وہ پرانے سب پرانی آج وہ جب داستان ...