نوین جوشی کے تمام مواد

35 غزل (Ghazal)

    زخم ناسور کوئی ہونے سے

    زخم ناسور کوئی ہونے سے درد اگتا ہے درد بونے سے وہ تھا مرکوز میرے مرکز پہ اور ادھڑتا رہا میں کونے سے چلو اب ہنس کے دیکھ لیتے ہیں دل پگھلتے نہیں ہیں رونے سے اسے ہم سود اب کہے یا زیاں مل گیا خواب نیند کھونے سے وہ اندھیروں میں ہی رہے آخر بجھ گئے جو چراغ ڈھونے سے دن میں بھی رات کا ...

    مزید پڑھیے

    جب صبح ہوئی آئی جب سانجھ ڈھلی آئی

    جب صبح ہوئی آئی جب سانجھ ڈھلی آئی ہے یاد تری تجھ سی بے باک چلی آئی تھا بے نمو سا مجھ میں اک پودھا محبت کا یہ معجزہ ہے تیرا جو اس پہ کلی آئی احسان ہوا کا ہے بیکل مری سانسوں پہ خوشبو ترے دامن کی لے کر یہ چلی آئی آواز تری رن جھن پائل کی ہو جیسے دھن باتوں میں تری گھل کے مصری کی ڈلی ...

    مزید پڑھیے

    ہم اب کیا بتائیں کہاں تک گئے

    ہم اب کیا بتائیں کہاں تک گئے گماں کے مسافر گماں تک گئے حصار جہاں تک ہے دشت انا دکھا بس یہ منظر جہاں تک گئے نہ جذبات سے یہ سفر طے ہوا نہ دل سے کبھی یہ زباں تک گئے کہ حاصل یہی موسموں کا رہا بہاروں کے پتے خزاں تک گئے مسافت کسی کی یہیں تک رہی مکاں سے چلے تو دکاں تک گئے بتاؤ قضا پر ...

    مزید پڑھیے

    یہ جسم مرا تھک کے بہت چور ہوا ہے

    یہ جسم مرا تھک کے بہت چور ہوا ہے کس کار مسلسل پہ یہ معمور ہوا ہے وہ نیند ملی ہے کہ جو پوری نہیں ہوتی وہ خواب ملا ہے کہ جو معذور ہوا ہے جو خوف جراحت میں کھلا چھوڑ دیا تھا وہ زخم موادوں بھرا ناسور ہوا ہے اک بار اگر سانحہ میں سود جو دیکھا پھر ذوق حوادث بڑا بھرپور ہوا ہے کچھ وقت ذرا ...

    مزید پڑھیے

    روز طوفاں کو گزارا میں کروں

    روز طوفاں کو گزارا میں کروں اور پھر گھر کو سنوارا میں کروں ایک امید کا تنکا ہی سہی خود کو اس سے ہی ابھارا میں کروں منتظر ہے میرا سیلاب ابھی اس کی ضد ہے کہ اشارہ میں کروں دھوپ ہی دھوپ ہو تو مشکل ہے کیسے سائے سے کنارہ میں کروں مسئلہ اک دفعہ میں بس یہ ہے دل تو چاہے گا دوبارہ میں ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 قطعہ (Qita)

تمام