مے خوار ہوں میں وسعت مے خانہ دل میں ہے
مے خوار ہوں میں وسعت مے خانہ دل میں ہے ساغر ہے کس شمار میں خم کس حساب میں بات آ پڑی ہے ظرف کی ساقی تو یوں سہی کوثر انڈیل دے مرے جام شراب میں
مے خوار ہوں میں وسعت مے خانہ دل میں ہے ساغر ہے کس شمار میں خم کس حساب میں بات آ پڑی ہے ظرف کی ساقی تو یوں سہی کوثر انڈیل دے مرے جام شراب میں
آنکھوں سے راز فاش ہے سب دل کے حال کا اس وقت تو خیال ہے مجھ خوش مآل کا جادو بھری نگاہ تصور میں جم گئی کاغذ پہ کھنچ گیا وہی نقشہ خیال کا
ہاں آئنے میں ناز کی تصویر دیکھ لو گیسو کے خم میں حسن کی زنجیر دیکھ لو غصہ اگر ہے مجھ پہ تو وہ بھی ہے اک ادا چین جبیں میں عشق کی تصویر دیکھ لو
کون جانے کہ خیالات ہیں دل میں کیسے چشم و ابرو کی مگر دیکھی اشارت اچھی دست نازک کی عنایت نظر خاص کی مہر مجھ سے تو ہے مری تصویر کی قسمت اچھی