Nasir Zaidi

ناصر زیدی

ناصر زیدی کی غزل

    دیار شوق میں کوسوں کہیں ہوا بھی نہیں

    دیار شوق میں کوسوں کہیں ہوا بھی نہیں امس ہے ایسا کہ پتہ کوئی ہلا بھی نہیں خفا نہیں ہے مگر اس ادا کو کیا کہئے پکارتا ہوں تو وہ مڑ کے دیکھتا بھی نہیں یہ کس مقام پہ تنہائی سونپتے ہو مجھے کہ اب تو ترک تمنا کا حوصلہ بھی نہیں بڑا گلہ ہے دل‌ غم پرست کو تم سے وہ درد اس کو دیا ہے جو لا دوا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3