دیار شوق میں کوسوں کہیں ہوا بھی نہیں
دیار شوق میں کوسوں کہیں ہوا بھی نہیں امس ہے ایسا کہ پتہ کوئی ہلا بھی نہیں خفا نہیں ہے مگر اس ادا کو کیا کہئے پکارتا ہوں تو وہ مڑ کے دیکھتا بھی نہیں یہ کس مقام پہ تنہائی سونپتے ہو مجھے کہ اب تو ترک تمنا کا حوصلہ بھی نہیں بڑا گلہ ہے دل غم پرست کو تم سے وہ درد اس کو دیا ہے جو لا دوا ...