Nasir Zaidi

ناصر زیدی

ناصر زیدی کے تمام مواد

1 مضمون (Articles)

    ناصر زیدی کی غزل : کچھ سوچ

    خزاں

    ناصر زیدی اردو زبان کے معروف ادیب اور شاعر تھے۔ آپ کی صحافتی اور ادبی خدمات ہیں۔ ایک طویل مدت تک ادبِ لطیف نامی جریدے کی ادارت کی ذمہ داری مرحوم ناصر زیدی نے بخوبی نبھائی

    مزید پڑھیے

21 غزل (Ghazal)

    وہ مرے غم کا مداوا نہیں ہونے دیتا

    وہ مرے غم کا مداوا نہیں ہونے دیتا ذرۂ درد کو صحرا نہیں ہونے دیتا ساتھ رکھتا ہوں ہمیشہ تری یادوں کی دھنک میں کبھی خود کو اکیلا نہیں ہونے دیتا زخم بھرتا ہے نیا زخم لگانے کے لئے کیا مسیحا ہے کہ اچھا نہیں ہونے دیتا جس کے انجام سے ٹوٹے مرا پندار انا میں وہ آغاز دوبارہ نہیں ہونے ...

    مزید پڑھیے

    روح احساس ہے تہی دامن

    روح احساس ہے تہی دامن دل ہے یا حسرتوں کا اک مدفن پھیلتی جا رہی ہے تاریکی شام محسوس کر رہی ہے تھکن ملتفت جب سے ہے نظر ان کی دل کو در پیش ہے نئی الجھن میری یادوں سے گل بہ داماں ہے ایک زہرہ جمال کا آنگن آدمیت کہیں نہ ہو رسوا زندگی کا بدل رہا ہے چلن ہر ستارہ مرے مقدر کا ان کے ماتھے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی بھولے سے ممکن ہو مری جانب اگر ہونا

    کبھی بھولے سے ممکن ہو مری جانب اگر ہونا تو اوروں کی طرف سے اپنی نظریں پھیر کر ہونا مسلسل ہجر کے صدمے یہ دل اب سہہ نہیں سکتا گھڑی بھر کا جدا ہونا اگر بار دگر ہونا غنیمت ہے کہ اک رسمی تعارف تو میسر ہے نہیں آساں کسی مہ وش کا منظور نظر ہونا نہ ہونا تم کسی کے بھی یہاں پر ہم سفر ...

    مزید پڑھیے

    کہہ رہی ہے یہ کیا صبا کچھ سوچ

    کہہ رہی ہے یہ کیا صبا کچھ سوچ اے حسیں پیکر جفا کچھ سوچ چند روزہ بہار پر مت جا گل کا انجام کیا ہوا کچھ سوچ یہ حسیں رت یہ چاندنی یہ بہار ایسے عالم میں تو نہ جا کچھ سوچ کیا ہوئے رہروان منزل شوق کیوں ہے سنسان راستا کچھ سوچ خار جس سے لپٹ کے روتے تھے آبلہ پا وہ کون تھا کچھ سوچ ہم نہ ...

    مزید پڑھیے

    جانب دشت کبھی تم بھی نکل کر دیکھو

    جانب دشت کبھی تم بھی نکل کر دیکھو دوستو آبلہ پائی کا عمل کر دیکھو میری آشفتہ سری پر نہ ہنسو اے لوگو عشق کی آگ میں خود بھی ذرا جل کر دیکھو تم جو چاہو تو مرے دل کو سکوں مل جائے اپنا انداز نظر کچھ تو بدل کر دیکھو میں تمہیں جینے کے انداز سکھا سکتا ہوں ایک دو گام میرے ساتھ تو چل کر ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    بہ فیض قائد اعظم

    ہم وہ ہیں جن کی روایات سلف کے آگے چڑھتے سورج تھے نگوں قیصر و کسریٰ تھے زبوں گردش وقت سے اک ایسا زمانہ آیا ہم نگوں سار و زبوں حال و پراگندہ ہوئے سال ہا سال کی اس صورت حالات کے بعد ایک انسان اٹھا ایسا کہ جس نے بڑھ کر عزم و ہمت کا شجاعت کا چلن عام کیا اور برسوں کی غلامی کے شکنجوں میں ...

    مزید پڑھیے

1 قطعہ (Qita)