Nasir Kazmi

ناصر کاظمی

جدید اردو غزل کے بنیاد سازوں میں شامل ، ہندوستان کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے اور پاکستان ہجرت کر گئے جہاں انہوں نے تقسیم اور ہجرت کی تکلیف اور اثرات کو موضوع سخن بنایا

One of the founders of modern ghazal.Born at Ambala in India, he migrated to Pakistan and wrote extensively on the pain and sufferings of partition.

ناصر کاظمی کی غزل

    دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی

    دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی کچھ تو نازک مزاج ہیں ہم بھی اور یہ چوٹ بھی نئی ہے ابھی شور برپا ہے خانۂ دل میں کوئی دیوار سی گری ہے ابھی بھری دنیا میں جی نہیں لگتا جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی تو شریک سخن نہیں ہے تو کیا ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی یاد کے بے ...

    مزید پڑھیے

    کون اس راہ سے گزرتا ہے

    کون اس راہ سے گزرتا ہے دل یوں ہی انتظار کرتا ہے دیکھ کر بھی نہ دیکھنے والے دل تجھے دیکھ دیکھ ڈرتا ہے شہر گل میں کٹی ہے ساری رات دیکھیے دن کہاں گزرتا ہے دھیان کی سیڑھیوں پہ پچھلے پہر کوئی چپکے سے پاؤں دھرتا ہے دل تو میرا اداس ہے ناصرؔ شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے

    مزید پڑھیے

    تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی

    تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی آنکھ کہتی ہے ترے دل میں طلب ہے کوئی آنچ آتی ہے ترے جسم کی عریانی سے پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئی شب ہے کوئی ہوش اڑانے لگیں پھر چاند کی ٹھنڈی کرنیں تیری بستی میں ہوں یا خواب طرب ہے کوئی گیت بنتی ہے ترے شہر کی بھرپور ہوا اجنبی میں ہی نہیں تو بھی عجب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5