Nasir Kazmi

ناصر کاظمی

جدید اردو غزل کے بنیاد سازوں میں شامل ، ہندوستان کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے اور پاکستان ہجرت کر گئے جہاں انہوں نے تقسیم اور ہجرت کی تکلیف اور اثرات کو موضوع سخن بنایا

One of the founders of modern ghazal.Born at Ambala in India, he migrated to Pakistan and wrote extensively on the pain and sufferings of partition.

ناصر کاظمی کی غزل

    کچھ یادگار شہر ستم گر ہی لے چلیں

    کچھ یادگار شہر ستم گر ہی لے چلیں آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر سر پر خیال یار کی چادر ہی لے چلیں رنج سفر کی کوئی نشانی تو پاس ہو تھوڑی سی خاک کوچۂ دلبر ہی لے چلیں یہ کہہ کے چھیڑتی ہے ہمیں دل گرفتگی گھبرا گئے ہیں آپ تو باہر ہی لے چلیں اس ...

    مزید پڑھیے

    نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے

    نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاؤں کس کے لیے وہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز ...

    مزید پڑھیے

    دیار دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا

    دیار دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا ملا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا وہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوئی وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا جدائیوں کے زخم درد زندگی نے بھر دیے تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گئیں وہ صحبتیں زمیں نگل گئی ...

    مزید پڑھیے

    یاد آتا ہے روز و شب کوئی

    یاد آتا ہے روز و شب کوئی ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئی لب جو چھاؤں میں درختوں کی وہ ملاقات تھی عجب کوئی جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا وہ بھی تھا موسم طرب کوئی کچھ خبر لے کہ تیری محفل سے دور بیٹھا ہے جاں بہ لب کوئی نہ غم زندگی نہ درد فراق دل میں یوں ہی سی ہے طلب کوئی یاد آتی ہیں دور کی ...

    مزید پڑھیے

    اپنی دھن میں رہتا ہوں

    اپنی دھن میں رہتا ہوں میں بھی تیرے جیسا ہوں او پچھلی رت کے ساتھی اب کے برس میں تنہا ہوں تیری گلی میں سارا دن دکھ کے کنکر چنتا ہوں مجھ سے آنکھ ملائے کون میں تیرا آئینہ ہوں میرا دیا جلائے کون میں ترا خالی کمرہ ہوں تیرے سوا مجھے پہنے کون میں ترے تن کا کپڑا ہوں تو جیون کی بھری ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں رات کا ایک بجا ہے

    میں ہوں رات کا ایک بجا ہے خالی رستہ بول رہا ہے آج تو یوں خاموش ہے دنیا جیسے کچھ ہونے والا ہے کیسی اندھیری رات ہے دیکھو اپنے آپ سے ڈر لگتا ہے آج تو شہر کی روش روش پر پتوں کا میلہ سا لگا ہے آؤ گھاس پہ سبھا جمائیں مے خانہ تو بند پڑا ہے پھول تو سارے جھڑ گئے لیکن تیری یاد کا زخم ہرا ...

    مزید پڑھیے

    جب رات گئے تری یاد آئی سو طرح سے جی کو بہلایا

    جب رات گئے تری یاد آئی سو طرح سے جی کو بہلایا کبھی اپنے ہی دل سے باتیں کیں کبھی تیری یاد کو سمجھایا یوں ہی وقت گنوایا موتی سا یوں ہی عمر گنوائی سونا سی سچ کہتے ہو تم ہم سخنو اس عشق میں ہم نے کیا پایا جب پہلے پہل تجھے دیکھا تھا دل کتنے زور سے دھڑکا تھا وہ لہر نہ پھر دل میں جاگی وہ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ محبت کا دستور

    دیکھ محبت کا دستور تو مجھ سے میں تجھ سے دور تنہا تنہا پھرتے ہیں دل ویراں آنکھیں بے نور دوست بچھڑتے جاتے ہیں شوق لیے جاتا ہے دور ہم اپنا غم بھول گئے آج کسے دیکھا مجبور دل کی دھڑکن کہتی ہے آج کوئی آئے گا ضرور کوشش لازم ہے پیارے آگے جو اس کو منظور سورج ڈوب چلا ناصرؔ اور ابھی ...

    مزید پڑھیے

    دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا

    دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا وہ تری یاد تھی اب یاد آیا آج مشکل تھا سنبھلنا اے دوست تو مصیبت میں عجب یاد آیا دن گزارا تھا بڑی مشکل سے پھر ترا وعدۂ شب یاد آیا تیرا بھولا ہوا پیمان وفا مر رہیں گے اگر اب یاد آیا پھر کئی لوگ نظر سے گزرے پھر کوئی شہر طرب یاد آیا حال دل ہم بھی سناتے ...

    مزید پڑھیے

    وہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ہوئے

    وہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ہوئے وہ کشتیاں چلانے والے کیا ہوئے وہ صبح آتے آتے رہ گئی کہاں جو قافلے تھے آنے والے کیا ہوئے میں ان کی راہ دیکھتا ہوں رات بھر وہ روشنی دکھانے والے کیا ہوئے یہ کون لوگ ہیں مرے ادھر ادھر وہ دوستی نبھانے والے کیا ہوئے وہ دل میں کھبنے والی آنکھیں کیا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5