کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے
کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے گزر گئی جرس گل اداس کر کے مجھے میں سو رہا تھا کسی یاد کے شبستاں میں جگا کے چھوڑ گئے قافلے سحر کے مجھے میں رو رہا تھا مقدر کی سخت راہوں میں اڑا کے لے گئے جادو تری نظر کے مجھے میں تیرے درد کی طغیانیوں میں ڈوب گیا پکارتے رہے تارے ابھر ابھر کے ...