آج وہ کام کیا ہے مری محبوبہ نے
آج وہ کام کیا ہے مری محبوبہ نے دل مرا چاہتا ہے ڈوب کے مر جانے کو اس نے تلوار تھما کر یہ رقیبوں سے کہا کوئی پتھر سے نہ مارے مرے دیوانے کو
آج وہ کام کیا ہے مری محبوبہ نے دل مرا چاہتا ہے ڈوب کے مر جانے کو اس نے تلوار تھما کر یہ رقیبوں سے کہا کوئی پتھر سے نہ مارے مرے دیوانے کو
ضرورتوں نے ستایا ہے اس قدر مجھ کو غم معاش نے گھر سے نکال رکھا ہے ہمارے بچے غموں سے ہیں بے نیاز ابھی ابھی یہ مورچہ ہم نے سنبھال رکھا ہے
جھیل کر سختی پولس کی اور تھانے دار کی ملک کے قانون سے مظلوم بد ظن ہو گیا جیل میں کچھ اور اس کو مل گئے استاد فن کل جو لٹیا چور تھا پرفیکٹ رہزن ہو گیا