Nashtar Amrohvi

نشتر امروہوی

نشتر امروہوی کی نظم

    تعارف

    مرے دادا جو برٹش فوج کے نامی بھگوڑے تھے نہ جانے کتنی جیلوں کے انہوں نے قفل توڑے تھے چرس کا اور گانجے کا وہ کاروبار کرتے تھے خدا سے بھی نہیں ڈرتے تھے بس بیگم سے ڈرتے تھے مرے تائے بھی اپنے وقت کے مشہور چیٹر تھے کئی جیلوں کے تو وہ ہاف ایرلی بھی وزیٹر تھے ہر اک غنڈہ انہیں گھر بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    ابا کا چالیسواں

    بوڑھے غریب باپ کے مرنے پہ دفعتاً بیٹے نے سوچا کیسے کروں دفن اور کفن اپنے یہاں تو موت میں خرچے کا ہے چلن غم سے نڈھال بیٹے کے ماتھے پہ تھی شکن جو کچھ تھا پاس دفن و کفن میں اٹھا دیا خرچے نے پھر تو موت کا صدمہ بھلا دیا کرنا پڑا جو دفن کا تا صبح انتظار میت کے پاس چلتی رہی چائے بار بار اور ...

    مزید پڑھیے

    غالبؔ کا پوسٹ مارٹم

    ایک دن غالبؔ کے پڑھ کر شعر میری اہلیہ مجھ سے بولی آپ تو کہتے تھے ان کو اولیا عاشق بنت عنب کو آپ کہتے ہیں ولی فاقہ مستی میں بھی ہر دم کر رہا ہے مے کشی پوجنے سے مہ جبینوں کے یہ باز آتا نہیں اور پھر کافر کہے جانے سے شرماتا نہیں کوئی بھی مہوش اکیلے میں اگر آ جائے ہاتھ چھیڑخوانی کر ...

    مزید پڑھیے

    کثرت اولاد

    کثرت اولاد سے ہم اس قدر بیزار ہیں اب تو بیگم سے الگ رہنے کو بھی تیار ہیں اب یہ عالم ہے کہ جس کمرے میں بھی ڈالو نظر گھر کے ہر کونے میں ہیں بکھرے ہوئے لخت جگر اپنی بیگم پر ہوئے شام و سحر ہم یوں نثار پوسٹروں کی شکل میں رسی پہ لٹکا ہے وہ پیار جس طرف بھی دیکھیے اولاد ہی اولاد ہے خانہ ...

    مزید پڑھیے

    بیویاں

    شادی کے بعد گھر میں جب آتی ہیں بیویاں شرم و حیا کا ڈھونگ رچاتی ہیں بیویاں پہلے تو شوہروں کو پٹاتی ہیں بیویاں تگنی کا ناچ پھر یہ نچاتی ہیں بیویاں ہر شب شب برات بناتی ہیں بیویاں کچھ دن کے بعد چھکے چھڑاتی ہیں بیویاں پہلے پہل تو کہتی ہیں تم ہو مرے بلم تم مل گئے تو ہو گئے دنیا کے دور ...

    مزید پڑھیے

    بیگم اور شاعری

    ایک دن مجھ سے یہ فرمانے لگی بیوی مری میری سوتن بن گئی ہے آپ کی یہ شاعری وہ یہ کہہ کر مجھ سے کرتی ہے ہمیشہ احتجاج شاعری سے آپ کی ہوتا ہے مجھ کو اختلاج سوچتی ہوں کس طرح ہوگا ہمارا اب نباہ مجھ کو روٹی چاہئے اور آپ کو بس واہ واہ مجھ کو رہتی ہے سدا بچوں کے مستقبل کی دھن آپ بیٹھے کر رہے ...

    مزید پڑھیے

    جواب شکوہ

    آہ جب دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے گلشن زیست جلانے کو شرر رکھتی ہے توپ تلوار نہ یہ تیغ و تبر رکھتی ہے بنت حوا کی طرح تیر نظر رکھتی ہے اتنا پر سوز ہوا نالۂ سفاک مرا کر گیا دل پہ اثر شکوۂ بے باک مرا یہ کہا سن کے سسر نے کہ کہیں ہے کوئی ساس چپکے سے یہ بولیں کہ یہیں ہے کوئی سالیاں کہنے ...

    مزید پڑھیے