تا حد نظر دمک رہے ہیں ذرے
تا حد نظر دمک رہے ہیں ذرے صد شعلہ بجاں دہک رہے ہیں ذرے مژدہ کہ مہ و مہر کے ایوانوں پر کوندوں کی طرح لپک رہے ہیں ذرے
ممتاز اردو شاعر/ قطعات کے لئے مشہور
Prominent Urdu poet known for his 'Qataat'.
تا حد نظر دمک رہے ہیں ذرے صد شعلہ بجاں دہک رہے ہیں ذرے مژدہ کہ مہ و مہر کے ایوانوں پر کوندوں کی طرح لپک رہے ہیں ذرے
ماحول سے ظلمت کی ردا ہٹتی ہے اک دھند سی تا حد نظر چھٹتی ہے لہرا کے بھرے جسم کو وہ جان بہار ہنستی ہے تو آکاش پہ پو پھٹتی ہے
جو محرم گل زار جہاں ہوتے ہیں وہ اپنی لطافت کو کہاں کھوتے ہیں ہنسنا ہو اگر ہنستے ہیں غنچے کی طرح روتے ہیں تو شبنم کی طرح روتے ہیں
جب اہل گلستاں کو شعور آئے گا جب دیدۂ حساس میں نور آئے گا پھولوں کی لطافت بھی گراں گزرے گی کانٹوں کی چبھن میں بھی سرور آئے گا
شالوں کے بھنور مچل رہے ہوں جیسے انوار شفق پگھل رہے ہوں جیسے یوں لوریاں گاتا ہے ان آنکھوں میں شباب مندر میں چراغ چل رہے ہوں جیسے
چہرے کی تب و تاب میں کوند لپکے آنکھوں میں حسین رات پلکیں جھپکے احساس کی انگلیاں جو چھو لیں ان کو بھیگے ہوئے انفاس سے امرت ٹپکے
الفاظ کی رگ رگ میں رچاتا ہوں لہو تابندہ خیالوں کو پلاتا ہوں لہو ہر شعر کی محراب میں مشعل کی طرح میں اپنی جوانی کا جلاتا ہوں لہو
احساس نشاط کی کمی دیکھو گے آلام کی گرد سی جمی دیکھو گے نزدیک سے دیکھو گے تبسم کو اگر سوکھے ہوئے اشکوں کی نمی دیکھو گے
دنیا ہے ارم سے بھی حسیں دیکھ ذرا آکاش پہ ہنستی ہے زمیں دیکھ ذرا آب آب ہوئے جاتے ہیں ماہ و انجم لو دیتی ہے ذروں کی جبیں دیکھ ذرا
آنکھوں میں سحر جھلک رہی ہے گویا ہونٹوں سے شفق ڈھلک رہی ہے گویا یوں پھبکے ہوئے جسم میں رقصا ہے شباب پیمانے سے مے چھلک رہی ہے گویا