میری غمگین و زرد صورت کو
میری غمگین و زرد صورت کو دیکھ لیتے ہیں جب کبھی احباب مجھ سے طنزاً سوال کرتے ہیں شادؔ صاحب پیو گے اب بھی شراب
ممتاز اردو شاعر/ قطعات کے لئے مشہور
Prominent Urdu poet known for his 'Qataat'.
میری غمگین و زرد صورت کو دیکھ لیتے ہیں جب کبھی احباب مجھ سے طنزاً سوال کرتے ہیں شادؔ صاحب پیو گے اب بھی شراب
رات کی پر سکوت ظلمت میں فرط حسرت سے رو رہا ہے کوئی زندگی کے حسین کھیتوں میں دکھ بھرے گیت بو رہا ہے کوئی
انتقام غم و الم لیں گے زندگی کو بدل کے دم لیں گے مر گئے تو فضائے گیتی کے ذرے ذرے میں ہم جنم لیں گے
اس غم و یاس کے سمندر میں کوئی آسودگی کی لہر نہیں زندگی ہچکیوں کی نگری ہے زندگی قہقہوں کا شہر نہیں
سرحد ہوش سے گزرتا ہوں ڈوبتا ہوں کبھی ابھرتا ہوں دیکھ کر تیری مدھ بھری آنکھیں میں خود اپنی تلاش کرتا ہوں
غم کی راتوں کے خواب لایا ہوں ہدیۂ اضطراب لایا ہوں شوخ لفظوں کے آبگینوں میں آنسوؤں کی شراب لایا ہوں
چاندنی سے دھلی ہوئی راتیں ایک گلفام سے ملاقاتیں میرے ماضی مرے حسیں ماضی ہائے کیا ہو گئیں تری باتیں
ڈس گئی تیری کائنات مجھے کھا گئے تیرے حادثات مجھے جانے کیوں پھر بھی آج تک تجھ پر پیار آتا ہے اے حیات مجھے
کیسے بے سوز لوگ ہو یارو کیا خبر کس جہاں میں رہتے ہو میرے احساس کے شرارے ہیں تم جنہیں میرے شعر کہتے ہو
لے کے دل درد پائیدار دیا چاندنی کے عوض غبار دیا شرم آتی ہے آپ سے کہتے آپ کی دوستی نے مار دیا