Mohammad Yusuf Papa

محمد یوسف پاپا

ممتاز مزاحیہ شاعر

Prominent humour poet & Ex-Vice Principal, Jamia Senior Secondary School-Delhi

محمد یوسف پاپا کی نظم

    شوہر نے آج۔۔۔

    ایک عورت بہت اداس ملول نیل گالوں پر ہونٹ میں سوجن بال بکھرے ہوئے پریشاں سے اس کے شوہر نے آج مارا ہے لوگ کہتے ہیں رات غائب تھی دور نو کے لطیف گوشوں سے نابلد وہ غریب شوہر ہے بیویاں گھر سے رات کو باہر رہ سکیں تو یہ عین عزت ہے آج کے دور کی شرافت ہے اس نئے دور کی نئی تہذیب شوہر بے شعور ...

    مزید پڑھیے

    نقلی آنکھ

    گفتگو نے لی کروٹ مسکرا اٹھیں کلیاں کھلکھلا اٹھے احساس نفس کے پرندے کی پھر ذرا بڑھی پرواز میں نے پھر اسے چھیڑا اس نے پھر مجھے چھیڑا عین چھیڑ خوانی میں جب ہوا جنوں بیدار ایک آنکھ دلبر کی ٹپ سے گر پڑی نیچے

    مزید پڑھیے

    چھچھوندر

    لیٹیے گر آپ ننگے تخت پر ریڑھ کی ہڈی کو ہوگا فائدہ ایک مدت سے یہی ہے قاعدہ لیکن اس یگ کا طریقہ اور ہے بات زیر غور ہے تخت پر لیٹیں تو آ جاتا ہے دست اس لیے سب لوگ ڈھیلی چارپائی پر ہیں مست سختیاں برداشت کر پاتے نہیں جی نہیں پاتے ہیں مر پاتے نہیں زندگانی سانپ کے منہ کی چھچھوندر ہو گئی

    مزید پڑھیے

    ابھی بھوک سے ایک چوہا مرا ہے

    مروت ہے دل میں نہ پاس وفا ہے نہ ترچھی ہیں نظریں نہ بانکی ادا ہے جوانی مصیبت بڑھاپا بلا ہے لڑکپن کو دیکھو تو مرجھا گیا ہے گرانی سے دنیا کو باور ہوا ہے کہ اپنے زمانے کا حافظ خدا ہے نہ مٹکے میں آٹا نہ ڈبوں میں دالیں بتائے کوئی لوگ کس کو پکا لیں یہ فرمان حاکم ہے کس طرح ٹالیں کہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    روشن خیالی

    دل و دماغ تصور مزاج حسن بیاں کبھی کے ہو چکے روشن تجلیوں کے طفیل تجلیاں جنہیں روشن خیالیاں کہیے عظیم ذہن جب اس روشنی میں ڈوب چکا تو پھر عظیم تصور وجود میں آئے انہیں کی چشم کرم کے طفیل میں بے شک جدید دور کی روشن خیالیاں پایاؔ نئے سماج کے کولھوں پہ رقص کرتی ہیں

    مزید پڑھیے

    ہم کو دیکھے جو آنکھ والا ہو

    ہم سدا ڈفلیاں بجاتے ہیں ساری دنیا کو ورغلاتے ہیں اور سب کو چغد بناتے ہیں غیب کی بات ہم بتاتے ہیں منفرد اور بے بدل ہیں ہم ہاں میاں انٹلکچول ہیں ہم ٹانگ گرنے سے ٹوٹ جائے تو آنکھ مرچوں سے پھوٹ جائے تو عقل کا ساتھ چھوٹ جائے تو سر پہ ڈاسن کا بوٹ جائے تو ہم عطارد وہیں اور زحل ہیں ہم ہاں ...

    مزید پڑھیے

    بقراط بہت کھاتا تھا

    ہم نے محبوب کے ایوان میں جا کر دیکھا چین میں مصر میں ایران میں جا کر دیکھا روس میں شام میں سوڈان میں جا کر دیکھا اور پھر خانۂ سلطان میں جا کر دیکھا نوش و خوردن ہے نوشتہ ترے دیوانے کا جب ہوئی خشک تو محبوب کی کاکل نے کہا وہ جو میکے گئیں ان سے یہی بابل نے کہا اوکھلے والوں سے جمنا کے ...

    مزید پڑھیے

    نہ دی انگریز نے غالبؔ کو پنشن

    بہت ہوں جان سے بیزار یارو ہوئی تعلیم دل پر بار یارو مجھے بننا نہیں فن کار یارو ثریا سے ہے مجھ کو پیار یارو مجھے کرنی ہے دل کی بات منشن اٹنشن اے دل ناداں اٹنشن ہے بھوتک شاستر میں اک چیز لائٹ کریں گر تجربہ جاتی ہے سائٹ عجب ہوتی ہے کچھ رنگوں میں فائٹ کہ مل کر سات ہو جاتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    لنگوٹی چھین لی

    لوگ کہتے پھر رہے ہیں دوستو محنت کشوں کو اک مساواتی کسی استاد نے دے تو دی روٹی لنگوٹی چھین لی

    مزید پڑھیے

    علامت کے پس منظر میں

    بے قرار پھنس گئی ماضی کے تہہ خانے میں مستقبل کی ٹانگ نبض دوراں نیم کے سائے تلے بیٹھی رہی اور پھر قلب مضطر میں ککرمتے اگے چشم فطرت کا چرا کر لے گیا کاجل کوئی کنکھجورے سانس سے چپکے ہوئے گھورتے ہیں مرمریں ادراک کو کھیت میں لیٹی ہے دیوانے کی روح کود جاؤ آنسوؤں کی جھیل میں آج دھرپد گا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2