Mohammad Yusuf Papa

محمد یوسف پاپا

ممتاز مزاحیہ شاعر

Prominent humour poet & Ex-Vice Principal, Jamia Senior Secondary School-Delhi

محمد یوسف پاپا کی رباعی

    شیخ جب زیر بام ہوتا ہے

    شیخ جب زیر بام ہوتا ہے کتنا نازک مقام ہوتا ہے عشق اولاد کر رہی ہے مگر میرا جینا حرام ہوتا ہے جس جگہ پر حسین پٹتے ہیں اس جگہ پہ غلام ہوتا ہے دل میں لڈو سے پھوٹتے ہیں مرے جب بھی وہ ہم کلام ہوتا ہے شب میں کوئی ہو اس کے گھر لیکن صبح کو میرا نام ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

    کچھ نئے نقش محبت میں ابھارو یارو

    کچھ نئے نقش محبت میں ابھارو یارو سر کسی شوخ کی بلڈنگ سے مارو یارو زلف کے پیچ میں لٹکے ہوئے شاعر کا وجود تھک چکا ہوگا اسے مل کے اتارو یارو وہ بھرے گھر سے گھسیٹے لیے جاتی ہے مجھے کوئی بڑھ کر مری بیوی کو پکارو یارو دل کے فٹ پاتھ کو ہموار بنانے کے لیے اس سے دس بیس حسینوں کو گزارو ...

    مزید پڑھیے

    پہلے ہوتا تھا نظر کے تیر سے

    پہلے ہوتا تھا نظر کے تیر سے کام اب ہوتا ہے وہ کف گیر سے مل گئے تھے ایک دن تقدیر سے بھاگتے ہیں اب نظر کے تیر سے عشق اور پھر ہوٹلوں کی روٹیاں بھاگتا پھرتا ہے رانجھا ہیر سے شوخ تھا لپٹا ہماری پیٹھ سے ہم چغد لپٹے رہے تصویر سے وقت تھا دو چار بچے ہو گئے اب نہ کچھ ہوگا کسی تدبیر ...

    مزید پڑھیے

    ایسا ہوا کہ آج پھر آئے وہ خواب میں

    ایسا ہوا کہ آج پھر آئے وہ خواب میں یہ خاکسار رہ گیا الجھا حساب میں جس دن سے بن گیا ہوں میں ہڈی کباب میں وہ شوخ پڑ گیا ہے عجب پیچ و تاب میں دل کے بجائے کیسے وہ پہلو میں آ گیا اے شیخ جی پڑھا یہ سبق کس کتاب میں اتنا صریح ان کی نگاہوں کا تھا سوال میں ہڑبڑا کے رہ گیا ان کے جواب میں لب ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹ ہے دل نہ جاں سے اٹھتا ہے (ردیف .. ')

    جھوٹ ہے دل نہ جاں سے اٹھتا ہے یہ دھواں درمیاں سے اٹھتا ہے رات بھر دھونکنے پہ مشکل سے ''شعلہ اک صبح یاں سے اٹھتا ہے'' مار لاتا ہے جوتیاں دو چار ''جو ترے آستاں سے اٹھتا ہے'' ہم ڈنر کھا کے اس طرح اٹھے ''جیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے'' جل گیا کون میرے ہنسنے پر ''یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی تیرے قریب ہو جائے

    جو بھی تیرے قریب ہو جائے اس کی صورت عجیب ہو جائے دل کا میدان ناپنے کے لیے وہ سراپا جریب ہو جائے حب الفت کرے کوئی ایجاد دشمن جاں حبیب ہو جائے نبض بھی دیکھے حال بھی پوچھے کاش دلبر طبیب ہو جائے بھوک کا کچھ اسے بھی ہو احساس وہ ستم گر ادیب ہو جائے گفتگو کے یہ نقرئی جھٹکے باؤلا ...

    مزید پڑھیے

    جب سے ان کی دم کا چھلا بن گئے

    جب سے ان کی دم کا چھلا بن گئے ہم اکیلے تھے محلہ بن گئے سال بھر میں یا خدا یہ کیا ہوا مرد سے ہم اوئی اللہ بن گئے بن گیا جس وقت میں نفرت کی گیند سب چلم بردار بلا بن گئے حسن جب بیوی بنا ہم اس کے بعد نون لکڑی تیل غلہ بن گئے شانتی والوں سے جب کرسی چھنی سب کے سب ہڑبونگ ہلا بن ...

    مزید پڑھیے

    نوا ہے ہم نوا کوئی نہیں ہے

    نوا ہے ہم نوا کوئی نہیں ہے مگر میری خطا کوئی نہیں ہے کہا اٹھلا کے اس نے آئیے نا یہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے حسینوں نے بنائی ہے وہ درگت مجھے پہچانتا کوئی نہیں ہے لگے ہیں کام سے لائن میں سارے کسی کو دیکھتا کوئی نہیں ہے دبانا شرط ہے بجتے ہیں سارے کھلونا بے صدا کوئی نہیں ہے ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    امتحاں ہم نے دیے ہیں نوجوانی میں بہت

    امتحاں ہم نے دیے ہیں نوجوانی میں بہت اور نمبر لے چکے ہیں لن ترانی میں بہت دشمنوں کی دشمنی میرے لیے آسان تھی خرچ آیا دوستوں کی میزبانی میں بہت ان کے رخ کی جاذبیت کا سبب پوشیدہ ہے آنکھ میں کم اور چشمے کی کمانی میں بہت مہربانی کر مجھے اپنی کہانی میں نہ رکھ بے تکے کردار ہیں تیری ...

    مزید پڑھیے

    کسی شعبے میں ہے بیوی کہیں سالے ہوں گے

    کسی شعبے میں ہے بیوی کہیں سالے ہوں گے جانے کتنوں کے یہاں دال میں کالے ہوں گے جو سر عام تری گالیاں سن کر خوش ہوں وہ کوئی اور ترے چاہنے والے ہوں گے جن کے باطن میں اندھیرا ہی اندھیرا ہوگا ان کے چہروں کے لیے نور کے ہالے ہوں گے اپنے دم سے ہے زمانے میں گھٹالوں کا وجود ہم جہاں ہوں گے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2