Mohammad Yusuf Papa

محمد یوسف پاپا

ممتاز مزاحیہ شاعر

Prominent humour poet & Ex-Vice Principal, Jamia Senior Secondary School-Delhi

محمد یوسف پاپا کے تمام مواد

11 مزاحیہ (Mazahiya)

    شیخ جب زیر بام ہوتا ہے

    شیخ جب زیر بام ہوتا ہے کتنا نازک مقام ہوتا ہے عشق اولاد کر رہی ہے مگر میرا جینا حرام ہوتا ہے جس جگہ پر حسین پٹتے ہیں اس جگہ پہ غلام ہوتا ہے دل میں لڈو سے پھوٹتے ہیں مرے جب بھی وہ ہم کلام ہوتا ہے شب میں کوئی ہو اس کے گھر لیکن صبح کو میرا نام ہوتا ہے

    مزید پڑھیے

    کچھ نئے نقش محبت میں ابھارو یارو

    کچھ نئے نقش محبت میں ابھارو یارو سر کسی شوخ کی بلڈنگ سے مارو یارو زلف کے پیچ میں لٹکے ہوئے شاعر کا وجود تھک چکا ہوگا اسے مل کے اتارو یارو وہ بھرے گھر سے گھسیٹے لیے جاتی ہے مجھے کوئی بڑھ کر مری بیوی کو پکارو یارو دل کے فٹ پاتھ کو ہموار بنانے کے لیے اس سے دس بیس حسینوں کو گزارو ...

    مزید پڑھیے

    پہلے ہوتا تھا نظر کے تیر سے

    پہلے ہوتا تھا نظر کے تیر سے کام اب ہوتا ہے وہ کف گیر سے مل گئے تھے ایک دن تقدیر سے بھاگتے ہیں اب نظر کے تیر سے عشق اور پھر ہوٹلوں کی روٹیاں بھاگتا پھرتا ہے رانجھا ہیر سے شوخ تھا لپٹا ہماری پیٹھ سے ہم چغد لپٹے رہے تصویر سے وقت تھا دو چار بچے ہو گئے اب نہ کچھ ہوگا کسی تدبیر ...

    مزید پڑھیے

    ایسا ہوا کہ آج پھر آئے وہ خواب میں

    ایسا ہوا کہ آج پھر آئے وہ خواب میں یہ خاکسار رہ گیا الجھا حساب میں جس دن سے بن گیا ہوں میں ہڈی کباب میں وہ شوخ پڑ گیا ہے عجب پیچ و تاب میں دل کے بجائے کیسے وہ پہلو میں آ گیا اے شیخ جی پڑھا یہ سبق کس کتاب میں اتنا صریح ان کی نگاہوں کا تھا سوال میں ہڑبڑا کے رہ گیا ان کے جواب میں لب ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹ ہے دل نہ جاں سے اٹھتا ہے (ردیف .. ')

    جھوٹ ہے دل نہ جاں سے اٹھتا ہے یہ دھواں درمیاں سے اٹھتا ہے رات بھر دھونکنے پہ مشکل سے ''شعلہ اک صبح یاں سے اٹھتا ہے'' مار لاتا ہے جوتیاں دو چار ''جو ترے آستاں سے اٹھتا ہے'' ہم ڈنر کھا کے اس طرح اٹھے ''جیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے'' جل گیا کون میرے ہنسنے پر ''یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ...

    مزید پڑھیے

تمام

12 نظم (Nazm)

    شوہر نے آج۔۔۔

    ایک عورت بہت اداس ملول نیل گالوں پر ہونٹ میں سوجن بال بکھرے ہوئے پریشاں سے اس کے شوہر نے آج مارا ہے لوگ کہتے ہیں رات غائب تھی دور نو کے لطیف گوشوں سے نابلد وہ غریب شوہر ہے بیویاں گھر سے رات کو باہر رہ سکیں تو یہ عین عزت ہے آج کے دور کی شرافت ہے اس نئے دور کی نئی تہذیب شوہر بے شعور ...

    مزید پڑھیے

    نقلی آنکھ

    گفتگو نے لی کروٹ مسکرا اٹھیں کلیاں کھلکھلا اٹھے احساس نفس کے پرندے کی پھر ذرا بڑھی پرواز میں نے پھر اسے چھیڑا اس نے پھر مجھے چھیڑا عین چھیڑ خوانی میں جب ہوا جنوں بیدار ایک آنکھ دلبر کی ٹپ سے گر پڑی نیچے

    مزید پڑھیے

    چھچھوندر

    لیٹیے گر آپ ننگے تخت پر ریڑھ کی ہڈی کو ہوگا فائدہ ایک مدت سے یہی ہے قاعدہ لیکن اس یگ کا طریقہ اور ہے بات زیر غور ہے تخت پر لیٹیں تو آ جاتا ہے دست اس لیے سب لوگ ڈھیلی چارپائی پر ہیں مست سختیاں برداشت کر پاتے نہیں جی نہیں پاتے ہیں مر پاتے نہیں زندگانی سانپ کے منہ کی چھچھوندر ہو گئی

    مزید پڑھیے

    ابھی بھوک سے ایک چوہا مرا ہے

    مروت ہے دل میں نہ پاس وفا ہے نہ ترچھی ہیں نظریں نہ بانکی ادا ہے جوانی مصیبت بڑھاپا بلا ہے لڑکپن کو دیکھو تو مرجھا گیا ہے گرانی سے دنیا کو باور ہوا ہے کہ اپنے زمانے کا حافظ خدا ہے نہ مٹکے میں آٹا نہ ڈبوں میں دالیں بتائے کوئی لوگ کس کو پکا لیں یہ فرمان حاکم ہے کس طرح ٹالیں کہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    روشن خیالی

    دل و دماغ تصور مزاج حسن بیاں کبھی کے ہو چکے روشن تجلیوں کے طفیل تجلیاں جنہیں روشن خیالیاں کہیے عظیم ذہن جب اس روشنی میں ڈوب چکا تو پھر عظیم تصور وجود میں آئے انہیں کی چشم کرم کے طفیل میں بے شک جدید دور کی روشن خیالیاں پایاؔ نئے سماج کے کولھوں پہ رقص کرتی ہیں

    مزید پڑھیے

تمام