Mohammad Kaleem Ziya

محمد کلیم ضیا

محمد کلیم ضیا کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    پھول کچھ اور کھلائیں گے تم آؤ تو سہی

    پھول کچھ اور کھلائیں گے تم آؤ تو سہی اپنی پلکوں پہ بٹھائیں گے تم آؤ تو سہی دوست دشمن کی بھی ہو جائے گی پہچان ابھی آئنہ ایسا دکھائیں گے تم آؤ تو سہی اپنی ناکام محبت کی رفاقت کے لئے پیار کے دیپ جلائیں گے تم آؤ تو سہی دشمنی ہم سے کرو بھی تو کوئی بات نہیں دوستی پھر بھی نبھائیں گے تم ...

    مزید پڑھیے

    خار کو پھول بیاباں کو سمندر لکھنا

    خار کو پھول بیاباں کو سمندر لکھنا ہم نے سیکھا نہیں بے کار کے دفتر لکھنا مختصر بھی ہو مکمل بھی ہو خط کا مضموں ہم ہیں مصروف ذرا سوچ سمجھ کر لکھنا تو مرے جسم کی کالک کو چھڑا دے پہلے پھر کوئی نقش مری روح کے اندر لکھنا خود بہ خود اس سے ترا نام ابھر جائے گا کوئی گالی مری دیوار پہ آ کر ...

    مزید پڑھیے

    حادثے گشت میں رہتے ہیں قضا کی صورت

    حادثے گشت میں رہتے ہیں قضا کی صورت کتنی محدود ہے دنیا میں بقا کی صورت قصۂ صبر و رضا اس کو سناؤ جا کر جس نے دیکھی نہ ہو ارباب وفا کی صورت زخم بھر جائیں گے پل بھر میں یقیں ہے مجھ کو وہ جو آ جائیں ذرا دیر دوا کی صورت آ کے بیٹھے بھی نہیں ٹھیک سے اور چل بھی دئے جب بھی آتے ہو تو آئے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اس طرح وجود مرا بے حسی میں تھا

    کچھ اس طرح وجود مرا بے حسی میں تھا احساس غم نہ لطف خوشی زندگی میں تھا ابلیس کی ادائیں اڑا لے گئیں اسے شامل جو ایک سجدہ مری بندگی میں تھا چھوڑو خیال ہوش و خرد مجھ کو جام دو اس آگہی سے بڑھ کے مزہ بے خودی میں تھا سورج لٹا رہا تھا متاع حیات نو تیرے بغیر دل کا کنول بیکلی میں تھا میرے ...

    مزید پڑھیے

    میں اپنے عجز ذات کا اظہار ہو گیا

    میں اپنے عجز ذات کا اظہار ہو گیا گم کردہ راہ منزل دشوار ہو گیا کل تک تھا ایک پھول مہکتا ہوا مگر ایسی چلیں ہوائیں کہ میں خار ہو گیا بے سود ہو گئی ہیں صلہ رحمیاں تمام خود اپنے حق میں آج میں تلوار ہو گیا چہرہ چھپائے پھرتا ہوں خود اپنے آپ سے میں جو تری نظر میں گنہ گار ہو گیا اب اور ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 قطعہ (Qita)