Mohammad Hamid Siraj

محمد حامد سراج

مقبول پاکستانی فکشن نویس اور مصنف۔ اپنی تنقیدی اور تحقیقی کاوشوں کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔

Noted fiction writer from Pakistan; also known for his critical writings.

محمد حامد سراج کی رباعی

    ریشم کے ریشے

    پرانی بس کا ہینڈل پکڑ کر میں اس میں سوار ہوا۔ مجھے معلوم تھا وہ تیس کلو میٹر کاسفر ڈیڑھ گھنٹے میں طے کرے گی لیکن اور کوئی راستہ ہی نہیں تھا۔ کندیاں سے میانوالی تک کڑاک خیل ٹرانسپورٹ کی اجارہ داری تھی۔ بس کندیاں موڑ پندرہ منٹ قیام کرتی اور ہاکر اتر کر میانوالی ملتان روڈ پر نظریں ...

    مزید پڑھیے

    گرمی بہت ہے

    کمرے کا درجہ حرارت معتدل تھا..... جانے اسے کیوں گرمی کا احساس ہوا اور اس نے اُٹھ کر ایئرکنڈیشنر آن کر دیا۔ بستر پر واپس ٹیک لگا کر اس نے اخبار کی خبر کا بقیہ ٹکڑا اور جس نمبر کے تحت وہ ٹکرا کہیں درمیان والے صفحات میں اشتہاروں کے جنگل میں گم تھا..... تلاش کیا اور خبر مکمل پڑھ لینے کے ...

    مزید پڑھیے

    ایک سو اکیاون

    کمرے کے شمال مغربی کونے میں اس کے ابو کا پلنگ بچھاتھا۔ سرہانے کی سمت دیوار پرتیل کا نشان تھا۔ اب وقت کی دھول سے اس کا رنگ مٹیالہ ہوچلاتھا۔ اس کے ابو اخباراوررسائل کے مطالعے کے دوران اپنے سرخ کڑھائی والے عربی رومال کا سینو بناکرسرکے نیچے رکھ لیتے اورباقاعدگی سے بالوں میں تیل ...

    مزید پڑھیے

    اجتماعی مات

    اس نے اوور کوٹ پہن رکھا تھا۔ اگر میری یادداشت کی چُولیں ڈھیلی نہیں پڑیں تو اوور کوٹ کا رنگ سبز تھا۔ یہ عرض کرتا چلوں کہ اس اوورکوٹ کا سلسلہ کہیں بھی غلام عباس کے مشہور افسانے ’’اوورکوٹ‘‘ سے نہیں جڑتا۔ دیکھنا یہ ہے سبز اوور کوٹ پہنے وہ جا کہاں رہا ہے.....؟ اس کی سمت کیا ہے.....؟ ...

    مزید پڑھیے

    نمازِ قصر

    ڈھولک کی تھاپ پر لڑکیاں رخصتی کا گیت گا رہی تھیں.....! کِناں جمیاں تے کِناں لے جانڑیاں (کس گھر جنم لیا اور کون ہمیشہ کے لیے لے جائے گا) میں لڑکیوں کے جھرمٹ میں گیت کے بول سن کر ایک لمحے کو اداس ہوئی اور کسی بہانے کمرے سے نکل کر باہر صحن میں آ گئی۔ آسمان تاروں سے جگمگا رہا تھا۔ ہوا میں ...

    مزید پڑھیے

    رومنی

    ٹرک چلا تو اس پر سامان اور مجھ پر یادیں لدی تھیں۔ میری کل متاع ایک بوسہ تھا۔ چلتے ہوئے رومنی کی آنکھوں میں سوال ہی سوال تھے۔ کہیں یہ بوسہ گم نہ کر بیٹھنا۔ اسے سنبھال کر رکھنا۔ میں اس بوسے کے سوا تمہیں اور دے ہی کیا سکی ہوں۔ مجھے ڈر ہے زندگی میں تم پر بوسوں کی بارش ہو تو کہیں تم اس ...

    مزید پڑھیے

    گاؤں کا غیرضروری آدمی

    زمین پرسورج کتنے قرنوں سے طلوع اورغروب کے عمل سے گزررہاہے۔ یہ اندازہ تخمینہ لگناممکن ہی نہیں ہے۔ سب اپنے اپنے محورمیں گھوم رہے ہیں۔ چاند، ستارے، سورج، زمین، انسان، چرندپرنداوردکھ سکھ..... سب گھوم رہے ہیں۔ اپنے اپنے حصے کی عمریں پوری کررہے ہیں۔ وہ بھی ایک ایسی ہی صبح تھی۔ میں ...

    مزید پڑھیے

    بوسیدہ آدمی کی محبت

    وہ اتنی آہستگی اور خاموشی سے کمرے میں داخل ہوا کہ مجھے خبر ہی نہ ہوئی۔ میں ٹالسٹائی کے ناول ’’آننا کا رینینا‘‘ میں کھویا ہوا تھا۔ کئی برس قبل کے روسی معاشرے میں اپنے آپ کو سانس لیتا محسوس کررہا تھا۔ تمباکو کی ناگوار بُو میرے نتھنوں میں گھس کر میری سانسوں کی آمدورفت میں رخنے ...

    مزید پڑھیے

    ہے کوئی

    کشادہ بازار کے پہلو میں اونگھتی تنگ گلی میں پندرہ بیس دکانیں سانس لے رہی تھیں۔ دکانوں میں مال زیادہ اور گاہک کم تھے۔ بازار سے اس گلی میں داخل ہوتے ہی اچانک ایسے محسوس ہونے لگتاہے جیسے انسان کسی اوردنیامیں آنکلا ہے۔ یہ گلی اپنے وجود کے اعتبار سے ایک مکمل ریاست کی طرح تھی۔ دورویہ ...

    مزید پڑھیے

    ڈِنگ

    بشارت احمد نے بستی خانقاہ سراجیہ کے ایک کھوکھے سے درجن بھرمالٹے خرید کیے۔ مالٹے نارنجی رنگ کے تھے۔ اس نے مونگ پھلی اورچلغوزے خریدنے کا بھی سوچاتھا۔ سیب اورکیلے خریدنے کا بھی اس نے ارادہ کیاتھا۔ لیکن جیسے ہی اس کی نظرمالٹوں پرپڑی اسے اپنی گم شدہ اجڑی بستی کی آخری شام کی وہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3