Mirza Ghalib

مرزا غالب

عظیم شاعر۔ عالمی ادب میں اردو کی آواز۔ خواص و عوام دونوں میں مقبول۔

Great Urdu poet occupying a place of pride in world literature. Also one of the most quotable poets having shers for almost all situations of life.

مرزا غالب کے قطعہ

    مقام شکر ہے اے ساکنان خطہ خاک

    مقام شکر ہے اے ساکنان خطہ خاک رہا ہے زور سے ابر ستارہ بار برس کہاں ہے ساقی مہوش کہاں ہے ابر مطیر بیار لامئے گلنار گوں ببار برس خدا نے تجھ کو عطا کی ہے گوہر افشانی در حضور پر اے ابر بار بار برس ہر ایک قطرے کے ساتھ آئے جو ملک وہ کہے امیر کلب علی خاں جییں ہزار برس فقط ہزار برس پر کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ہے جو صاحب کے کف دست پہ یہ چکنی ڈلی

    ہے جو صاحب کے کف دست پہ یہ چکنی ڈلی زیب دیتا ہے اسے جس قدر اچھا کہیے خامہ انگشت بدنداں کہ اسے کیا لکھیے ناطقہ سر بہ گریباں کہ اسے کیا کہیے مہر مکتوب عزیزان گرامی لکھیے حرز بازوے شگرفان خود آرا کہیے مسی آلودہ سر انگشت حسیناں لکھیے داغ طرف جگر عاشق شیدا کہیے حاتم دست سلیماں کے ...

    مزید پڑھیے

    ہندوستان کی بھی عجب سر زمین ہے

    ہندوستان کی بھی عجب سر زمین ہے جس میں وفا و مہر و محبت کا ہے وفور جیسا کہ آفتاب نکلتا ہے شرق سے اخلاص کا ہوا ہے اسی ملک سے ظہور ہے اصل تخم ہند سے اور اس زمین سے پھیلا ہے سب جہان میں یہ میوہ دور دور

    مزید پڑھیے

    مژدہ اے رہروان راہ سخن

    مژدہ اے رہروان راہ سخن پایہ سنجان دست گاہ سخن طے کرو راہ شوق زودا زود آن پہنچی ہے منزل مقصود پاس ہے اب سواد اعظم نثر دیکھیے چل کے نظم عالم نثر سب کو اس کا سواد ارزانی چشم بینش ہو جس سے نورانی یہ تو دیکھو کہ کیا نظر آیا جلوۂ مدعا نظر آیا ہاں یہی شاہراہ دہلی ہے مطبع بادشاہ دہلی ...

    مزید پڑھیے

    دیکھنے میں ہیں گرچہ دو پر ہیں یہ دونوں یار ایک

    دیکھنے میں ہیں گرچہ دو پر ہیں یہ دونوں یار ایک وضع میں گو ہوئی دو سر تیغ ہے ذوالفقار ایک ہم سخن و ہم زباں حضرت قاسم و طپاں ایک طیش کا جانشیں درد کا یادگار ایک نقد سخن کے واسطے ایک عیار آگہی شعر کے فن کے واسطے مایۂ اعتبار ایک ایک وفا و مہر میں تازگی بساط دہر لطف و کرم کے باب میں زینت ...

    مزید پڑھیے

    ہے چار شنبہ آخر ماہ صفر چلو

    ہے چار شنبہ آخر ماہ صفر چلو رکھ دیں چمن میں بھر کے مئے مشکبو کی ناند جو آئے جام بھر کے پیے اور ہو کے مست سبزے کو روندتا پھرے پھولوں کو جائے پھاند غالبؔ یہ کیا بیاں ہے بجز مدح بادشاہ بھاتی نہیں ہے اب مجھے کوئی نوشت خواند بٹتے ہیں سونے روپے کے چھلے حضور میں ہے جن کے آگے سیم و زر مہر و ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3