Mirza Ghalib

مرزا غالب

عظیم شاعر۔ عالمی ادب میں اردو کی آواز۔ خواص و عوام دونوں میں مقبول۔

Great Urdu poet occupying a place of pride in world literature. Also one of the most quotable poets having shers for almost all situations of life.

مرزا غالب کی رباعی

    ہمشیرہ کا خوف اور میرزا کی تسلی

    ایک دفعہ مرزا صاحب کی ہمشیرہ صاحبہ بیمار ہوئیں ۔ مرزا صاحب ان کی عیادت کو گے ۔اور ان سے پوچھا ۔’’کیا حال ہے ؟‘‘انہوں نے کہا۔’’مرتی ہوں۔ قرض کی فکر ہے ، گردن پر لئے جاتی ہوں۔‘‘ مرزا صاحب فرمانے لگے ۔’’اس میں بھلا فکر کی کیا بات ہے ! خدا کے ہاں کون سے مفتی صدرالدین خاں بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    کیا آپ سے بڑھ کر بھی کوئی بلا ہے

    مرزا صاحب ایک بار اپنا مکان بدلنا چاہتے تھے ۔ چنانچہ اس سلسلہ میں کئی مکان دیکھے ، جن میں ایک کا دیوان خانہ مرزا صاحب کو پسند آیا ، مگر محل سرادیکھنے کا موقع نہ مل سکا۔ گھر آکر بیگم صاحبہ کومحل سرا دیکھنے کے لیے بھیجا۔ جب وہ دیکھ کر واپس آئیں تو بتایا کہ: ’’اس مکان میں لوگ بلا ...

    مزید پڑھیے

    میں باغی کیسے؟

    ہنگامۂ غدر کے بعد جب مرزا غالبؔ کی پنشن بند تھی ۔ ایک دن موتی لال، میر منشی لفٹننٹ گورنر بہادر پنجاب ، مرزا صاحب کے مکان پر آئے ۔ دوران گفتگو میں پنشن کا بھی ذکر آیا ۔ مرزا صاحب نے کہا ۔’’تمام عمر اگرایک دن شراب نہ پی ہو تو کافر اور اگر ایک دفعہ نماز پڑھی ہو تو گنہگار ، پھر میں ...

    مزید پڑھیے

    اپنے جوتوں کی حفاظت

    ایک دن جبکہ آفتاب غروب ہورہا تھا ، سید سردار مرزا، مرزا غالبؔ سے ملنے کو آئے ۔ جب تھوڑی دیر کے بعد وہ جانے لگے تو مرزا صاحب خود شمع لے کر فرش کے کنارے تک آئے تاکہ سید صاحب اپنا جوتا روشنی میں دیکھ کر پہن لیں۔ انہوں نے کہا ’’قبلہ! آپ نے کیوں تکلیف فرمائی؟ میں جوتا خود ہی پہن ...

    مزید پڑھیے

    نہ پھندا ہی ٹوٹتا ہے نہ دم ہی نکلتا ہے

    امراو سنگھ جوہر ،گوپال تفتہؔ کے عزیز دوست تھے ۔ ان کی دوسری بیوی کے انتقال کا حال تفتہؔ نے مرزا صاحب کو بھی لکھا ، تو انہوں نے جواباً لکھا: ’’امراو سنگھ کے حال پر اس کے واسطے مجھ کو رحم اور اپنے واسطے رشک آتا ہے ۔ اللہ اللہ ! ایک وہ ہیں کہ دوبار ان کی بیڑیاں کٹ چکی ہیں اور ایک ہم ...

    مزید پڑھیے

    الو کو گالی دینی بھی نہیں آتی

    مرزا صاحب کھانا کھارہے تھے ۔ چھٹی رسان نے ایک لفافہ لاکردیا۔ لفافے کی بے ربطی اور کاتب کے نام کی اجنبیت سے ان کو یقین ہوگیا کہ یہ کسی مخالف کا ویسا ہی گمنام خط ہے ‘ جیسے پہلے آچکے ہیں ۔ لفافہ پاس بیٹھے شاگرد کو دیا کہ اس کو کھول کر پڑھو۔ سارا خط فحش اور دشنام سے بھرا ہوا تھا ۔ ...

    مزید پڑھیے

    دلی میں گدھے بہت ہیں

    ایک بار دلی میں رات گئے کسی مشاعرے یا دعوت سے مرزا صاحب مولانا فیض الحسن فیضؔ سہارنپوری کے ہمراہ واپس آرہے تھے۔ راستے میں ایک تنگ و تاریک گلی سے گزر رہے تھے کہ آگے وہیں ایک گدھا کھڑا تھا۔ مولانا نے یہ دیکھ کر کہا: ’’مرزا صاحب ، دلی میں گدھے بہت ہیں ۔‘‘ ’’نہیں حضرت، باہر سے ...

    مزید پڑھیے

    خدا کے سپرد !

    غدر کے بعد مرزا کی معاشی حالت دو برس تک دگر گوں رہی ۔ آخر نواب یوسف علی خان رئیس رامپور نے سو روپیہ ماہانہ تاحیات وظیفہ مقرر کردیا ۔نواب کلب علی خان نے بھی اس وظیفے کو جاری رکھا ۔ نواب یوسف علی خان کی وفات کے چند روز بعد نواب کلب علی خاں لیفٹنٹ گورنر سے ملنے بریلی کو روانہ ہوئے تو ...

    مزید پڑھیے

    آم : جسے گدھا بھی نہیں کھاتا

    ایک روز مرزا کے دوست حکیم رضی الدین خان صاحب جن کو آم پسند نہیں تھے ، میرزا صاحب کے مکان پر آئے۔ دونوں دوست برآمدے میں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے ۔ اتفاق سے ایک کمہاراپنے گدھے لیے سامنے سےگزرا ۔ زمین پر آم کے چھلےا پڑے تھے ۔ گدھے نے ان کو سونگھا اور چھوڑ کر آگے بڑھ گیا ۔ حکیم صاحب نے ...

    مزید پڑھیے

    مرزا تم نے کتنے روزے رکھے؟

    ایک مرتبہ جب ماہ رمضان گزر چکا تو بہادر شاہ بادشاہ نے مرزا صاحب سے پوچھا کہ : ’’مرزا تم نے کتنے روز ے رکھے؟ ‘‘مرزا صاحب نے جواب دیا:پیرو مرشد ایک نہیں رکھا۔‘‘ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں مرزا غالبؔ نواب حسین مرزا کے ہاں گئے اور پان منگاکر کھایا۔ ایک متقی پرہیزگار شخص جو پاس ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2