Mirza Farhatullah Beg

مرزا فرحت اللہ بیگ

مرزا فرحت اللہ بیگ کے مضمون

    دیار عشق

    سب ہی جانتے ہیں کہ شہید میرا دوست اور بڑا پکا دوست تھا۔ یہ دوسری بات ہے کہ وہ امیر تھا اور میں غریب۔ مگر دوستی میں نہ اس نے اس بات کا کبھی خیال کیا اور نہ میں نے کبھی خدا نخواستہ اس کے روپے سے کوئی فائدہ اٹھایا۔ بلکہ میں تو یوں کہوں گا اس کی دوستی سے میں ہی کچھ نقصان میں رہتا تھا۔ ...

    مزید پڑھیے

    غلام

    خدا بہتر جانتا ہے کہ مجھ کو کس غرض کی تکمیل اور کس خیال کو پیش نظر رکھ کر پیدا کیا گیا ہے؟ مجھے تو بظاہر اپنے یہاں آنے کی کوئی خاص وجہ نہیں معلوم ہوتی۔ ہاں اگر سرکار کے چانٹوں کے لیے کسی گدی کی، بیگم صاحبہ کے طمانچوں کے لیے کسی کلے کی، صاحب زادے صاحب کی ٹھوکروں کے لیے کسی پنڈلی کی ...

    مزید پڑھیے

    پرانی اور نئی تہذیب کی ٹکر

    انگریزی کی ایک مثل ہے کہ ’’مشرق مشرق ہے اور مغرب مغرب ہے۔ یہ دونوں نہ ملے ہیں اور نہ ملیں گے۔‘‘ جس طرح یہ صحیح ہے اسی طرح یہ مثل بھی صحیح ہونی چاہئے کہ ’’ماضی ماضی ہے اور حال حال۔ یہ دونوں نہ ملے ہیں اور نہ ملیں گے۔‘‘ لیکن خدا نخواستہ اگر ان کی ٹکر ہو گئی تو سمجھ لیجئے کہ بس ...

    مزید پڑھیے

    ڈاکٹر نذیر احمد کی کہانی، کچھ میری اور کچھ ان کی زبانی

    اللہ اللہ! ایک وہ زمانہ تھا کہ میں اور دانی، مولوی صاحب مرحوم کی باتیں سنتے تھے۔ ان کی ہمت ہماری ہمت بڑھاتی تھی، ان کا طرز بیان ہماری تحریر کا رہبر ہوتا تھا، ان کی خوش مذاقی خود ان کو ہنساتی اور ہمارے پیٹ میں بل ڈالتی تھی، ان کی تکلیفیں خود ان کو پر نم اور ہم کو تڑپاتی تھیں۔ اور ...

    مزید پڑھیے

    انجمن اصلاح حال بد معاشان

    اب کوئی مانے یا نہ مانے میرا تو یہ ایمان ہے کہ دنیا میں کوئی آدمی نہیں جس میں ہر قسم کی برائی کا مادہ موجود نہ ہو۔ یہ دوسری بات ہے کہ گرد و پیش کے واقعات سے بعض لوگوں میں یہ مادہ پرورش پاتا ہے، بڑھتا ہے اور بالآخر پختہ ہو جاتا ہے اور بعض کے حالات اس مادے کو سر اٹھانے نہیں دیتے۔ دل ...

    مزید پڑھیے

    ایک نواب صاحب کی ڈائری کے چند پراگندہ صفحے

    مکرمی جناب ایڈیٹر صاحب!السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ، عرصے سے فکر میں تھا کہ رسالہ، نمائش کے لئے کوئی مضمون لکھوں مگر اس کے لئے فرصت چاہئے۔ مجھے دفتر سے چھٹکارا نہیں۔ چند روز ہوئے پیارے لال پنساری کے ہاں سے گھر میں کچھ سودا آیا تھا۔ میں دفتر سے آکر لیٹا تھا۔ پڑیوں پر نظر ...

    مزید پڑھیے

    نئی دہلی

    واحدی صاحب کے ہاں دعوت کھائی۔ خواجہ حسن نظامی صاحب نے دہلی کے اہل قلم سے ملاقات کرائی۔ ہر چیز دیکھتا اور خوش ہوتا تھا۔ ہر شخص سے ملتا اور لطف اٹھاتا تھا۔ دل باغ باغ تھا کہ دلی پھر نئے سرے سے دلی ہو رہی ہے، مگر چلنے سے ایک دن پہلے مرزا قمرو سے جو باتیں جامع مسجد کی سیڑھیوں پر ...

    مزید پڑھیے

    ایڈیٹر صاحب کا کمرہ

    (۱)ایڈیٹر صاحب کرسی پر بیٹھے ہیں۔ سامنے میز لگی ہے۔ ایک ہاتھ میں جلتی ہوئی بیڑی ہے دوسرے میں دیا سلائی کی ڈبیہ۔ میز کے دوسری طرف مدد گار صاحب سر جھکائے کچھ لکھ رہے ہیں۔ ابھی ابھی ڈاک آئی ہے۔ ایڈیٹر صاحب ایک خط اٹھاتے ہیں، پڑھتے ہیں اور رکھ دیتے ہیں۔ دوسرا اٹھاتے ہیں، دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    بہادر شاہ اور پھول والوں کی سیر

    سعدی علیہ الرحمہ نے کیا خوب کہا ہے، رعیت چو بیخ است، سلطاں درختدرخت اے پسر، باشد از بیخ سختیہ جڑوں ہی کی مضبوطی تھی کہ دلی کا سرسبز و شاداب چمن اگرچہ حوادث زمانہ کے ہاتھوں پامال ہو چکا تھا اور فلاکت کی بجلیوں اور باد مخالف کے جھونکوں سے سلطنت مغلیہ کی شوکت و اقتدار کے بڑے بڑے ...

    مزید پڑھیے

    ایک وصیت کی تعمیل

    خدا بخشے، مولوی وحید الدین سلیم بھی ایک عجیب چیز تھے۔ ایک نگینہ سمجھئے کہ برسوں نا تراشیدہ رہا۔ جب تراشا گیا، پھل نکلے، چمک بڑھی، اہل نظر میں قدر ہوئی۔ اس وقت چٹ سے ٹوٹ گیا۔شہرت بھی غالب کے قصیدے کی طرح آج کل کسی کو راس نہیں آتی۔ ادھر نام بڑھا اور ادھر مرا۔ صف سے آگے نکلا اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2