Makhdoom Mohiuddin

مخدومؔ محی الدین

اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول

One of the important progressive poet, famous for his ghazals in bollywood films like 'Baazaar' and 'Gaman'.

مخدومؔ محی الدین کی نظم

    موت کا گیت

    عرش کی آڑ میں انسان بہت کھیل چکا خون انسان سے حیوان بہت کھیل چکا مور بے جاں سے سلیمان بہت کھیل چکا وقت ہے آؤ دو عالم کو دگرگوں کر دیں قلب گیتی میں تباہی کے شرارے بھر دیں ظلمت کفر کو ایمان نہیں کہتے ہیں سگ خوں خار کو انسان نہیں کہتے ہیں دشمن جاں کو نگہبان نہیں کہتے ہیں جاگ اٹھنے کو ...

    مزید پڑھیے

    رت

    دل کا سامان اٹھاؤ جان کو نیلام کرو اور چلو درد کا چاند سر شام نکل آئے گا کیا مداوا ہے چلو درد پیو چاند کو پیمانہ بناؤ رت کی آنکھوں سے ٹپکنے لگے کالے آنسو رت سے کہہ دو کہ وہ پھر آئے چلو اس گل اندام کی چاہت میں بھی کیا کیا نہ ہوا درد پیدا ہوا درماں کوئی پیدا نہ ہوا

    مزید پڑھیے

    لخت جگر

    محبت کو تم لاکھ پھینک آؤ گہرے کنویں میں مگر ایک آواز پیچھا کرے گی کبھی چاندنی رات کا گیت بن کر کبھی گھپ اندھیرے کی پگلی ہنسی بن کے پیچھا کرے گی مگر ایک آواز پیچھا کرے گی وہ آواز نا خواستہ طفلک بے پدر ایک دن سولیوں کے سہارے بنی نوع انساں کی ہادی بنی پھر خدا بن گئی کوئی ماں کئی سال ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرا

    رات کے ہاتھ میں اک کاسۂ دریوزہ گری یہ چمکتے ہوئے تارے یہ دمکتا ہوا چاند بھیک کے نور میں مانگے کے اجالے میں مگن یہی ملبوس عروسی ہے یہی ان کا کفن اس اندھیرے میں وہ مرتے ہوئے جسموں کی کراہ وہ عزازیل کے کتوں کی کمیں گاہ ''وہ تہذیب کے زخم'' خندقیں باڑھ کے تار باڑھ کے تاروں میں الجھے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    شاعر

    کچھ قوس قزح سے رنگت لی کچھ نور چرایا تاروں سے بجلی سے تڑپ کو مانگ لیا کچھ کیف اڑایا بہاروں سے پھولوں سے مہک شاخوں سے لچک اور منڈووں سے ٹھنڈا سایہ جنگل کی کنواری کلیوں نے دے ڈالا اپنا سرمایہ بد مست جوانی سے چھینی کچھ بے فکری کچھ الہڑپن پھر حسن جنوں پرور نے دی آشفتہ سری دل کی ...

    مزید پڑھیے

    گگارن

    مبارک تجھے او زمیں کے مسافر زمین و زماں کی حدیں توڑ کر آسمانوں پہ جانا ہواؤں سے آگے خلاؤں سے آگے مہ و کہکشاں کی فضاؤں سے آگے مبارک ستاروں کی چلمن ہٹانا سر زلف ناہید کو چھو کے آنا دل ابن آدم کی دھڑکن سنانا مبارک تجھے او زمیں کے مسافر زمین و زماں کی حدیں توڑ کر آسمانوں پہ جانا

    مزید پڑھیے

    اپنا شہر

    یہ شہر اپنا عجب شہر ہے کہ راتوں میں سڑک پہ چلئے تو سرگوشیاں سی کرتا ہے وہ لا کے زخم دکھاتا ہے راز دل کی طرح دریچے بند گل چپ نڈھال دیواریں کواڑ مہر بہ لب گھروں میں میتیں ٹھہری ہوئی ہیں برسوں سے کرائے پر

    مزید پڑھیے

    انتظار

    رات بھر دیدۂ نمناک میں لہراتے رہے سانس کی طرح سے آپ آتے رہے جاتے رہے خوش تھے ہم اپنی تمناؤں کا خواب آئے گا اپنا ارمان برافگندہ نقاب آئے گا نظریں نیچی کیے شرمائے ہوئے آئے گا کاکلیں چہرے پہ بکھرائے ہوئے آئے گا آ گئی تھی دل مضطر میں شکیبائی سی بج رہی تھی مرے غم خانے میں شہنائی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4