Makhdoom Mohiuddin

مخدومؔ محی الدین

اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول

One of the important progressive poet, famous for his ghazals in bollywood films like 'Baazaar' and 'Gaman'.

مخدومؔ محی الدین کی نظم

    طور

    یہیں کی تھی محبت کے سبق کی ابتدا میں نے یہیں کی جرأت اظہار حرف مدعا میں نے یہیں دیکھے تھے عشوۂ ناز و انداز حیا میں نے یہیں پہلے سنی تھی دل دھڑکنے کی صدا میں نے یہیں کھیتوں میں پانی کے کنارے یاد ہے اب بھی دلوں میں اژدہام آرزو لب بند رہتے تھے نظر سے گفتگو ہوتی تھی دم الفت کا بھرتے ...

    مزید پڑھیے

    قید

    قید ہے قید کی میعاد نہیں جور ہے جور کی فریاد نہیں داد نہیں رات ہے رات کی خاموشی ہے تنہائی ہے دور محبس کی فصیلوں سے بہت دور کہیں سینۂ شہر کی گہرائی سے گھنٹوں کی صدا آتی ہے چونک جاتا ہے دماغ جھلملا جاتی ہے انفاس کی لو جاگ اٹھتی ہے مری شمع شبستان خیال زندگانی کی ایک اک بات کی یاد آتی ...

    مزید پڑھیے

    آج کی رات نہ جا

    رات آئی ہے بہت راتوں کے بعد آئی ہے دیر سے دور سے آئی ہے مگر آئی ہے مرمریں صبح کے ہاتھوں میں چھلکتا ہوا جام آئے گا رات ٹوٹے گی اجالوں کا پیام آئے گا آج کی رات نہ جا زندگی لطف بھی ہے زندگی آزار بھی ہے ساز و آہنگ بھی زنجیر کی جھنکار بھی ہے زندگی دید بھی ہے حسرت دیدار بھی ہے زہر بھی آب ...

    مزید پڑھیے

    نیند

    یہ کس پیکر کی رنگینی سمٹ کر دل میں آتی ہے مری بے کیف تنہائی کو یوں رنگیں بناتی ہے یہ کس کی جنبش مژگاں رباب دل کو چھوتی ہے یہ کس کے پیرہن کی سرسراہٹ گنگناتی ہے مری آنکھوں میں کس کی شوخیٔ لب کا تصور ہے کہ جس کے کیف سے آنکھوں میں میری نیند آتی ہے سکوت اور شانتی کے ہر قدم پر پھول ...

    مزید پڑھیے

    یاد ہے

    کھیلتا تھا جب لڑکپن سے ترا رنگیں شباب ہٹ رہی تھی ماہ عالم تاب کے رخ سے نقاب زندگی تھی حسن نو آغاز کا رنگین خواب یاد ہے وہ نوجوانی کا زمانہ یاد ہے جب کہ ساز زندگی نغمات سے معمور تھا ذرہ ذرہ میرے دل کی خاک کا جب طور تھا میں اکیلا ہی نہیں سارا جہاں مسرور تھا یاد ہے وہ نوجوانی کا ...

    مزید پڑھیے

    احساس کی رات

    مجھے ڈر ہے کہ کہیں سرد نہ ہو جائے یہ احساس کی رات نرغے طوفان حوادث کے ہوس کی یلغار یہ دھماکے یہ بگولے سر راہ جسم کا جان کا پیمان وفا کیا ہوگا تیرا کیا ہوگا مرے تار نفس تیرا کیا ہوگا اے مضراب جنوں یہ دہکتے ہوئے رخسار یہ مہکتے ہوئے لب یہ دھڑکتا ہوا دل شفق زیست کی پیشانی کا رنگیں ...

    مزید پڑھیے

    چپ نہ رہو

    شب کی تاریکی میں اک اور ستارہ ٹوٹا طوق توڑے گئے ٹوٹی زنجیر جگمگانے لگا ترشے ہوے ہیرے کی طرح آدمیت کا ضمیر پھر اندھیرے میں کسی ہاتھ میں خنجر چمکا شب کے سناٹے میں پھر خون کے دریا چمکے صبح دم جب مرے دروازے سے گزری ہے صبا اپنے چہرے پہ ملے خون سحر گزری ہے خیر ہو مجلس اقوام کی سلطانی ...

    مزید پڑھیے

    نیا سال

    کروڑوں برس کی پرانی کہن سال دنیا یہ دنیا بھی کیا مسخری ہے نئے سال کی شال اوڑھے بہ صد طنز ہم سب سے یہ کہہ رہی ہے کہ میں تو ''نئی'' ہوں ہنسی آ رہی ہے

    مزید پڑھیے

    ملاقات

    میں آفتاب پی گیا ہوں سانس اور بڑھ گئی ہے تشنگی ہی تشنگی تو سرزمین عطر و نور سے اتر کے آفتاب بن کے آ گئی بلور کا جہاز ابر سے پرے رواں رواں ادھر اندھیری رات ہے شفق کی تیغ سرخ اس طرف تمام آسماں شہاب ہی شہاب ہے گلال ہی گلال ہے ستارہ ہم نشیں ہے ماہ ہم نفس ہے ساز جاں نواز ساتھ ہے گریز پا ...

    مزید پڑھیے

    چارہ گر

    اک چنبیلی کے منڈوے تلے مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر دو بدن پیار کی آگ میں جل گئے پیار حرف وفا پیار ان کا خدا پیار ان کی چتا دو بدن اوس میں بھیگتے چاندنی میں نہاتے ہوئے جیسے دو تازہ رو تازہ دم پھول پچھلے پہر ٹھنڈی ٹھنڈی سبک رو چمن کی ہوا صرف ماتم ہوئی کالی کالی لٹوں سے لپٹ گرم رخسار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4