Makhdoom Mohiuddin

مخدومؔ محی الدین

اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول

One of the important progressive poet, famous for his ghazals in bollywood films like 'Baazaar' and 'Gaman'.

مخدومؔ محی الدین کی غزل

    دراز ہے شب غم سوز و ساز ساتھ رہے

    دراز ہے شب غم سوز و ساز ساتھ رہے مسافرو مئے مینا گداز ساتھ رہے قدم قدم پہ اندھیروں کا سامنا ہے یہاں سفر کٹھن ہے دم شعلہ ساز ساتھ رہے یہ کوہ کیا ہے یہ دشت الم فزا کیا ہے جو اک تری نگہ دل‌ نواز ساتھ رہے کوئی رہے نہ رہے ایک آہ اک آنسو بصد خلوص بصد امتیاز ساتھ رہے یہ مے کدہ ہے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے

    عشق کے شعلے کو بھڑکاؤ کہ کچھ رات کٹے دل کے انگارے کو دہکاؤ کہ کچھ رات کٹے ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے کوئی جلتا ہی نہیں کوئی پگھلتا ہی نہیں موم بن جاؤ پگھل جاؤ کہ کچھ رات کٹے چشم و رخسار کے اذکار کو جاری رکھو پیار کے نامہ کو دہراؤ کہ ...

    مزید پڑھیے

    سحر سے رات کی سرگوشیاں بہار کی بات

    سحر سے رات کی سرگوشیاں بہار کی بات جہاں میں عام ہوئی چشم انتظار کی بات دلوں کی تشنگی جتنی دلوں کا غم جتنا اسی قدر ہے زمانے میں حسن یار کی بات جہاں بھی بیٹھے ہیں جس جا بھی رات مے پی ہے انہی کی آنکھوں کے قصے انہی کے پیار کی بات چمن کی آنکھ بھر آئی کلی کا دل دھڑکا لبوں پہ آئی ہے جب ...

    مزید پڑھیے

    اب کہاں جا کے یہ سمجھائیں کہ کیا ہوتا ہے

    اب کہاں جا کے یہ سمجھائیں کہ کیا ہوتا ہے ایک آنسو جو سر چشم وفا ہوتا ہے اس گزر گاہ میں اس دشت میں اے جذبۂ عشق جز ترے کون یہاں آبلہ پا ہوتا ہے دل کی محراب میں اک شمع جلی تھی سر شام صبح دم ماتم ارباب وفا ہوتا ہے دیپ جلتے ہیں دلوں میں کہ چتا جلتی ہے اب کی دیوالی میں دیکھیں گے کہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی موتیوں کی ڈھلکتی لڑی زندگی رنگ گل کا بیاں دوستو

    زندگی موتیوں کی ڈھلکتی لڑی زندگی رنگ گل کا بیاں دوستو گاہ روتی ہوئی گاہ ہنستی ہوئی میری آنکھیں ہیں افسانہ خواں دوستو ہے اسی کے جمال نظر کا اثر زندگی زندگی ہے سفر ہے سفر سایۂ شاخ گل شاخ گل بن گیا بن گیا ابر ابر رواں دوستو اک مہکتی بہکتی ہوئی رات ہے لڑکھڑاتی نگاہوں کی سوغات ...

    مزید پڑھیے

    تم گلستاں سے گئے ہو تو گلستاں چپ ہے

    تم گلستاں سے گئے ہو تو گلستاں چپ ہے شاخ گل کھوئی ہوئی مرغ خوش الحاں چپ ہے افق دل پہ دکھائی نہیں دیتی ہے دھنک غمزدہ موسم گل ابر بہاراں چپ ہے عالم تشنگیٔ بادہ گساراں مت پوچھ مے کدہ دور ہے مینائے زر افشاں چپ ہے اور آگے نہ بڑھا قصۂ دل قصۂ غم دھڑکنیں چپ ہیں سرشک سر مژگاں چپ ہے شہر ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو چھپ جاتے تھے کعبوں میں صنم خانوں میں

    وہ جو چھپ جاتے تھے کعبوں میں صنم خانوں میں ان کو لا لا کے بٹھایا گیا دیوانوں میں فصل گل ہوتی تھی کیا جشن جنوں ہوتا تھا آج کچھ بھی نہیں ہوتا ہے گلستانوں میں آج تو تلخیٔ دوراں بھی بہت ہلکی ہے گھول دو ہجر کی راتوں کو بھی پیمانوں میں آج تک طنز محبت کا اثر باقی ہے قہقہے گونجتے پھرتے ...

    مزید پڑھیے

    تیرے دیوانے تری چشم و نظر سے پہلے

    تیرے دیوانے تری چشم و نظر سے پہلے دار سے گزرے تری راہ گزر سے پہلے بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا سو گیا ساز پہ سر رکھ کے سحر سے پہلے اس اندھیرے میں اجالوں کا گماں تک بھی نہ تھا شعلہ رو شعلہ نوا شعلہ نظر سے پہلے کون جانے کہ ہو کیا رنگ سحر رنگ چمن مے کدہ رقص میں ہے پچھلے پہر سے ...

    مزید پڑھیے

    روشن ہے بزم شعلہ رخاں دیکھتے چلیں

    روشن ہے بزم شعلہ رخاں دیکھتے چلیں اس میں وہ ایک نور جہاں دیکھتے چلیں وا ہو رہی ہے مے کدۂ نیم شب کی آنکھ انگڑائی لے رہا ہے جہاں دیکھتے چلیں سرگوشیوں کی رات ہے رخسار و لب کی رات اب ہو رہی ہے رات جواں دیکھتے چلیں دل میں اتر کے سیر دل رہ رواں کریں آہوں میں ڈھل کے ضبط فغاں دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    ایک تھا شخص زمانہ تھا کہ دیوانہ بنا

    ایک تھا شخص زمانہ تھا کہ دیوانہ بنا ایک افسانہ تھا افسانے سے افسانہ بنا اک پری چہرہ کہ جس چہرے سے آئینہ بنا دل کہ آئینہ در آئینہ پری خانہ بنا خیمۂ شب میں نکل آتا ہے گاہے گاہے ایک آہو کبھی اپنا کبھی بیگانہ بنا ہے چراغاں ہی چراغاں سر عارض سر جام رنگ صد جلوۂ جانانہ صنم خانہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2