Majeed Lahori

مجید لاہوری

مجید لاہوری کی غزل

    جہاں کو چھوڑ دیا تھا جہاں نے یاد کیا

    جہاں کو چھوڑ دیا تھا جہاں نے یاد کیا بچھڑ گئے تو بہت کارواں نے یاد کیا ملا نہیں اسے شاید کوئی ستم کے لئے زہ نصیب مجھے آسماں نے یاد کیا وہ ایک دل جو کڑی دھوپ میں جھلستا تھا اسے بھی سایۂ زلف بتاں نے یاد کیا پناہ مل نہ سکی ان کو تیرے دامن میں وہ اشک جن کو مہ و کہکشاں نے یاد کیا خیال ...

    مزید پڑھیے

    تو نے جب بھی آنکھ ملائی

    تو نے جب بھی آنکھ ملائی دیدہ و دل پر آفت آئی یہ سناٹا یہ تنہائی لیکن تیری یاد تو آئی دیر و حرم میں جا بیٹھے ہیں دنیا جن کو راس نہ آئی ٹوٹ گئیں ساری زنجیریں زلف ترے رخ پر لہرائی منزل دور تھی لیکن ہم نے ایک قدم میں ٹھوکر کھائی تجھ کو مبارک پھول اور کلیاں میرا حصہ آبلہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی سلسلۂ وہم و گماں ہے یارو

    زندگی سلسلۂ وہم و گماں ہے یارو دل بے تاب کو تسکین کہاں ہے یارو وہی صیاد کی گھاتیں ہیں وہی کنج قفس فصل گل رہن غم جور خزاں ہے یارو وہی افکار کی الجھن وہی ماحول کا جبر ذہن پا بستہ زنجیر گراں ہے یارو وہی حسرت وہی لب اور وہی مہر سکوت شوق کو جرأت اظہار کہاں ہے یارو عزم کی رہ بھی وہی ...

    مزید پڑھیے

    اک نو بہار ناز کو مہماں کریں گے ہم

    اک نو بہار ناز کو مہماں کریں گے ہم ہر داغ دل کو رشک گلستاں کریں گے ہم ساغر میں نور دیدۂ انجم انڈیل کر پھر تیرگیٔ غم میں چراغاں کریں گے ہم اڑ جائیں گی فضا میں بہاروں کی دھجیاں جس وقت تار تار گریباں کریں گے ہم کہتے ہیں آسماں پہ وہ زلفیں بکھیر کر جھلسی ہوئی زمین پہ احساں کریں گے ...

    مزید پڑھیے