برہنہ
فرنگی جریدوں کے اوراق رنگین ہنستی، لچکتی، دھڑکتی، لکیریں کٹیلے بدن تیغ کی دھار جیسے! لہو رس میں گوندھے ہوئے جسم، ریشم کے انبار جیسے! نگہ جن پہ پھسلے، وہ شانے وہ باہیں مدور اٹھانیں، منور ڈھلانیں، ہر اک نقش میں زیست کی تازگی ہے ہر اک رنگ سے کھولتی آرزوؤں کی آنچ آ رہی ہے! خطوط برہنہ ...