Majeed Amjad

مجید امجد

جدید اردو شاعری کے بنیاد سازوں میں نمایاں

One of the founding-fathers of modern Urdu poetry.

مجید امجد کی غزل

    مہکتے میٹھے مستانے زمانے

    مہکتے میٹھے مستانے زمانے کب آئیں گے وہ من مانے زمانے جو میرے کنج دل میں گونجتے ہیں نہیں دیکھے وہ دنیا نے زمانے تری پلکوں کی جنبش سے جو ٹپکا اسی اک پل کے افسانے زمانے تری سانسوں کی سوغاتیں بہاریں تری نظروں کے نذرانے زمانے کبھی تو میری دنیا سے بھی گزرو لئے آنکھوں میں انجانے ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی ٹیسیں جو مضراب رگ جاں ہو گئیں

    عشق کی ٹیسیں جو مضراب رگ جاں ہو گئیں روح کی مدہوش بے داری کا ساماں ہو گئیں پیار کی میٹھی نظر سے تو نے جب دیکھا مجھے تلخیاں سب زندگی کی لطف ساماں ہو گئیں اب لب رنگیں پہ نوریں مسکراہٹ کیا کہوں بجلیاں گویا شفق زاروں میں رقصاں ہو گئیں ماجرائے شوق کی بے باکیاں ان پر نثار ہائے وہ ...

    مزید پڑھیے

    پھر تو سب ہم درد بہت افسوس کے ساتھ یہ کہتے تھے

    پھر تو سب ہم درد بہت افسوس کے ساتھ یہ کہتے تھے خود ہی لڑے بھنور سے کیوں زحمت کی ہم جو بیٹھے تھے دلوں کے علموں سے وہ اجالا تھا ہر چہرہ کالا تھا یوں تو کسی نے اپنے بھید کسی کو نہیں بتائے تھے ماتھے جب سجدوں سے اٹھے تو صفوں صفوں جو فرشتے تھے سب اس شہر کے تھے اور ہم ان سب کے جاننے والے ...

    مزید پڑھیے

    بچا کے رکھا ہے جس کو غروب جاں کے لئے

    بچا کے رکھا ہے جس کو غروب جاں کے لئے یہ ایک صبح تو ہے سیر بوستاں کے لئے چلیں کہیں تو سیہ دل زمانوں میں ہوں گی فراغتیں بھی اس اک صدق رائیگاں کے لئے لکھے ہیں لوحوں پر جو مردہ لفظ ان میں جئیں اس اپنی زیست کے اسرار کے بیاں کے لئے پکارتی رہی بنسی بھٹک گئے ریوڑ نئے گیاہ نئے چشمۂ‌ رواں ...

    مزید پڑھیے

    اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ

    اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ آنسو تپتی ریت میں بو گئے کیا کیا لوگ کرنوں کے طوفان سے بجرے بھر بھر کر روشنیاں اس گھاٹ پر ڈھو گئے کیا کیا لوگ سانجھ سمے اس کنج میں زندگیوں کی اوٹ بج گئی کیا کیا بانسری رو گئے کیا کیا لوگ میلی چادر تان کر اس چوکھٹ کے دوار صدیوں کے کہرام میں ...

    مزید پڑھیے

    اور اب یہ کہتا ہوں یہ جرم تو روا رکھتا

    اور اب یہ کہتا ہوں یہ جرم تو روا رکھتا میں عمر اپنے لیے بھی تو کچھ بچا رکھتا خیال صبحوں کرن ساحلوں کی اوٹ سدا میں موتیوں جڑی بنسی کی لے جگا رکھتا جب آسماں پہ خداؤں کے لفظ ٹکراتے میں اپنی سوچ کی بے حرف لو جلا رکھتا ہوا کے سایوں میں ہجر اور ہجرتوں کے وہ خواب میں اپنے دل میں وہ سب ...

    مزید پڑھیے

    برس گیا بہ خرابات آرزو ترا غم

    برس گیا بہ خرابات آرزو ترا غم قدح قدح تری یادیں سبو سبو ترا غم ترے خیال کے پہلو سے اٹھ کے جب دیکھا مہک رہا تھا زمانے میں چار سو ترا غم غبار رنگ میں رس ڈھونڈھتی کرن تری دھن گرفت سنگ میں بل کھاتی آب جو ترا غم ندی پہ چاند کا پرتو ترا نشان قدم خط سحر پہ اندھیروں کا رقص تو ترا ...

    مزید پڑھیے

    دل نے ایک ایک دکھ سہا تنہا

    دل نے ایک ایک دکھ سہا تنہا انجمن انجمن رہا تنہا ڈھلتے سایوں میں تیرے کوچے سے کوئی گزرا ہے بارہا تنہا تیری آہٹ قدم قدم اور میں اس معیت میں بھی رہا تنہا کہنا یادوں کے برف زاروں سے ایک آنسو بہا بہا تنہا ڈوبتے ساحلوں کے موڑ پہ دل اک کھنڈر سا رہا سہا تنہا گونجتا رہ گیا خلاؤں ...

    مزید پڑھیے

    ترے فرق ناز پہ تاج ہے مرے دوش غم پہ گلیم ہے

    ترے فرق ناز پہ تاج ہے مرے دوش غم پہ گلیم ہے تری داستاں بھی عظیم ہے مری داستاں بھی عظیم ہے مری کتنی سوچتی صبحوں کو یہ خیال زہر پلا گیا کسی تپتے لمحے کی آہ ہے کہ خرام موج نسیم ہے تہ خاک کرمک دانہ جو بھی شریک رقص حیات ہے نہ بس ایک جلوۂ طور ہے نہ بس ایک شوق کلیم ہے یہ ہر ایک سمت ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی میں سایہ ہائے کاخ و کو میں گھومیے

    چاندنی میں سایہ ہائے کاخ و کو میں گھومیے پھر کسی کو چاہنے کی آرزو میں گھومیے شاید اک بھولی تمنا مٹتے مٹتے جی اٹھے اور بھی اس جلوہ زار رنگ و بو میں گھومیے روح کے دربستہ سناٹوں کو لے کر اپنے ساتھ ہمہماتی محفلوں کی ہاؤ ہو میں گھومیے کیا خبر کس موڑ پر مہجور یادیں آ ملیں گھومتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4